عنوان: "تم بسم اللہ پڑھ کر کھا لیا کرو" حدیث کی تحقیق و تشریح (8440-No)

سوال: اس حدیث کی تحقیق و تفصیل بتادیں: "کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! بہت سے لوگ ہمارے یہاں گوشت لاتے ہیں، لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ کا نام ذبح کے وقت انہوں نے لیا تھا یا نہیں؟ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم بسم اللہ پڑھ کر اسے کھالیا کرو۔ (بخاری، حدیث نمبر: 2057)

جواب: سوال میں مذکور حدیث "صحیح" ہے، یہ حدیث صحیح بخاری میں آئی ہے، ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ اور مختصر تشریح ذکر کی جاتی ہے:
ترجمہ:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ایک قوم ہے جو ہمارے پاس گوشت لے کر آتی ہے، ہمیں پتہ نہیں ہوتا کہ آیا انہوں نے ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیا یا نہیں؟ اس پر آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم بسم اللّٰہ پڑھ کر کھا لیا کرو"۔ (صحیح بخاری: حدیث نمبر: 2057)
حدیث کی مختصر تشریح:
مدینہ منورہ کے اطراف میں جو بدو (دیہاتی) رہتے تھے، وہ جانور ذبح کر کے اس کا گوشت مدینہ منورہ میں لاکر بیچتے تھے، بعض لوگوں کو شبہ ہوا کہ یہ لوگ بدو (دیہاتی) ہیں، دین وشریعت سے ناواقف ہیں، اللہ جانے ذبح کرتے وقت بسم اللہ پڑھتے ہیں یا نہیں؟ پس آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس شبہ کا اعتبار نہیں کیا، کیونکہ یہ محض وسوسہ تھا، جب بغیر بسم اللہ کے ذبح کرتے ہوئے ہم نے نہیں دیکھا اور وہ مسلمان ہیں، تو محض شبہ کی بنیاد پر گوشت کو حرام قرار نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ ایک مؤمن کا ظاہری حال یہ ہے کہ وہ جو کام کرے گا شریعت کے مطابق کرے گا، اور ہمیں مسلمانوں کے متعلق حسن ظن کا حکم دیا گیا ہے، لہذا ایک مسلمان کی حالت کو شریعت کے مطابق ہی محمول کیا جائے گا، لہذا جو اس کے متعلق شبہ پیدا ہو رہا ہے، وہ محض ایک وسوسہ ہے، جس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
(ملخص از: "فیض الباری شرح صحیح البخاری"، مؤلفہ: محدث العصر حضرت مولانا محمد انور شاہ کشمیری رحمۃ اللّٰہ علیہ، و "تحفۃ القاری شرح صحیح البخاری"، مؤلفہ: حضرت مفتی سعید احمد پالنپوری رحمۃ اللّٰہ علیہ، و "انعام الباری شرح صحیح البخاری"، مؤلفہ: حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ)
نوٹ: جیسا کہ مذکورہ بالا تشریح سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے علاقے میں گوشت فروخت کرنے والے مسلمانوں کے بارے میں یہ شبہ نہیں کیا جائے گا کہ آیا اس نے جانور کو ذبح کرتے وقت بسم اللّٰہ اللّٰہ اکبر پڑھا ہے یا نہیں؟ البتہ غیر مسلم آبادی میں گوشت خریدتے وقت اس جانور کے شرعی طریقہ سے حلال ہونے کی تحقیق کرنا ضروری ہے، لہذا اس موقع پر مذکورہ بالا حدیث سے استدلال کرنا معتبر نہیں ہوگا۔ نیز یہی حکم غیر مسلم ممالک سے درآمد شدہ گوشت کا بھی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (كتاب البيوع، باب من لم ير الوساوس و نحوها من الشبهات، رقم الحديث: 2057، 54/3، ط: دار طوق النجاة)
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ المِقْدَامِ العِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ قَوْمًا قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَنَا بِاللَّحْمِ لاَ نَدْرِي أَذَكَرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لاَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَمُّوا اللَّهَ عَلَيْهِ وَكُلُوهُ».

فيض الباري على صحيح البخاري: (رقم الحدیث: 2057، 396/3، ط: دار الكتب العلمية)
"أراد الفرق بين الوساوس والشبهات، لدفع ما كاد أن يسبق إلى الأذهان: العمل بالوساوس أيضا. فنبه على أنه يعمل بالشبهات، فيحترز عنها دون الوساوس، فإنها لا عبرة بها".

فيض الباري على صحيح البخاري: (رقم الحديث: 2057، 402/3، ط: دار الكتب العلمية)
"قوله: (سموا الله عليه وكلوه)، ومراده: أن احملوا حالهم على ما يليق بالمسلمين، وأحسنوا الظن بهم، وأتوا أنتم بما هو سنة لكم، وهو التسمية عند الأكل. لا أن التسمية عند الأكل تجزيء عن التسمية عند الذبح، وهذا كمال البلاغة. ومن لا يدري مخاطبات البلغاء، يقع في الخبط".

تحفة القاري شرح صحیح البخاري: (137/5، ط: مکتبة حجاز، دیوبند)

انعام الباري شرح صحیح البخاري: (91/6- 100، ط: مکتبة الحراء)

الفتاوي الهندية: (210/3)
"رجل اشترى من التاجر شيئاً، هل يلزمه السؤال أنه حلال أم حرام؟ قالوا: ينظر إن كان في بلد وزمان كان الغالب فيه هو الحلال في أسواقهم ليس على المشتري أن يسأل أنه حلال أم حرام، ويبنى الحكم على الظاهر، وإن كان الغالب هو الحرام أو كان البائع رجلاً يبيع الحلال والحرام يحتاط ويسأل أنه حلال أم حرام".


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالإفتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 200 Sep 21, 2021
"tum bismillah parh kar kha lia karo" hadees ki tehqeeq wa tashreeh

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.