عنوان: ڈیوٹی کے اوقات میں کوئی دوسرا کام کرنے کا حکم(8456-No)

سوال: اگر ایک آدمی کسی کمپنی میں ملازم ہو تو اس دوران وہ کہیں اور یا کسی دوسرے شخص کے لیے کام کرسکتا ہے؟

جواب: جس ملازمت کا معاہدہ "وقت" کی بنیاد پر ہو، اس میں طے شدہ پورا وقت دینا ضروری ہے، پورا وقت دیے بغیر دوسرے کام میں لگنا درست نہیں، اور ایسی صورت میں ملازم اس وقت کی تنخواہ کا مستحق نہیں ہوگا۔
لہذا اگر آپ کی ملازمت وقت کی بنیاد پر ہے تو وقت پورا دیے بغیر دوسرا کوئی کام کرنا شرعاً درست نہیں، البتہ وقت تو دیا ہوا ہو لیکن اس میں کوئی کام نہ ہو، تو اس فارغ وقت میں کہیں جائے بغیر دوسرا کام کیا جاسکتا ہے، بشرطیکہ کمپنی کی طرف سے ممانعت نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (117/9، ط: رشیدیة کوئته)
و الثاني الخاص و ھو من یعمل لواحد عملا موقتا بالتخصیص و یستحق الأجر بتسلیم نفسه فی المدة وإن لم یعمل.
قوله وان لم یعمل أي اذا تمکن من العمل.

و فیه ایضاً: (118/9)
و لیس للخاص أن یعمل لغیرہ، و لو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل.

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 443 Sep 22, 2021
duty / kaam k oqat / auqat / waqt me / mein kio dosra kaam / duty karne ka hokom / hokum?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.