عنوان: "مجھ پر درود شریف بھیجنا تنگدستى اور فقر و فاقہ کو دور کرتا ہے" حدیث کى تحقیق اور حکم (8459-No)

سوال: میں نے ایک حدیث علماء کرام سے سنی ہے کہ ”جو شخص درود شریف کثرت سے پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ وافر مقدار میں رزق عطا فرمائے گا“ کیا یہ صحیح حدیث ہے؟ اگر ہے تو حوالے کے ساتھ بھیج دیں بڑی مہربانی ہوگی۔

جواب: واضح رہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى خدمت اقدس میں کثرت سے درود شریف کا ہدیہ بھیجنا بہت مبارک عبادت اور دنیا و آخرت کی بے پناہ برکات و ثمرات سمیٹنے کا مؤثر ترین ذریعہ ہے، انہى برکات میں سے ایک برکت روزى کى برکت کا حصول بھى ہے، اگر کوئى شخص اس مقصد کے لیے درود شریف کى کثرت کرتا ہے، تو وہ شخص اپنى روزى میں ان شاء اللہ ضرور برکت محسوس کرے گا، اس سلسلے کى تین احادیث کا بیان درج ذیل ہے:
1- حدیث سمرۃ بن جنادۃ رضی اللہ عنہ:
حضرت سمرۃ بن جنادۃ رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ ایک مرتبہ ہم آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى خدمت میں حاضر تھے کہ ایک شخص نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم! وہ کونسا عمل ہے جو اللہ تعالى کے زیادہ قرب کا ذریعہ ہے؟ آپ نے فرمایا: "بات میں سچائى اور امانت کى ادائیگى"، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! (قرب الہی کے حصول کا ذریعہ بننے والے) اس طرح کے اعمال کے متعلق مزید ارشاد فرمائیں، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "رات کو نماز پڑھنا اور گرمى کے روزے رکھنا"(قرب الہى کا ذریعہ ہیں)، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مزید ارشاد فرمائیں، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " میرے لیے کثرتِ ذکر اور مجھ پر درود شریف بھیجنا تنگدستى اور فقر و فاقہ کو دور کرتا ہے"، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مزید ارشاد فرمائیں، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو شخص کسى قوم کى امامت کرے، تو اس کو چاہیے کہ وہ نماز میں تخفیف کرے، کیوں کہ مقتدیوں کی جماعت میں عمر رسیدہ، بیمار، کمزور اور کام کاج والے ہوتے ہیں"۔
حدیث کى تخریج:
اس حدیث کو حافظ ابو نعیم اصبہانى رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "معرفۃ الصحابۃ" ج3، ص1413، رقم الحدیث: (3572) میں نقل فرمایا ہے۔
نیز اس حدیث کو حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے "جلاء الأفہام" ج1، ص 498 میں اس حدیث کو حافظ ابونعیم رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل فرمایا ہے۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
حافظ ابن حجر الہیتمی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو "الدر المنضود" ص 177 میں حافظ ابو نعیم رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل فرما کر اس حدیث کى سند کو ضعیف قرارد یا ہے۔
2- حدیث سہل بن سعد رضی اللہ عنہ:
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى خدمت میں ایک شخص آیا اور اپنے فقر وفاقہ اور تنگدستى کى شکایت کرنے لگا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اسے ارشاد فرمایا: "جب تم اپنے گھر میں داخل ہو تو سلام کرو، چاہے وہاں کوئى موجود ہو یا نہ ہو، اس کے بعد مجھ پر سلام بھیجو، اس کے بعد ایک مرتبہ (قل ہو اللہ احد) پڑھ لو"، اس شخص نے آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کى تعمیل کی، تو اللہ تعالى نے اس پر رزق کى ایسى بارش برسائی کى کہ وہ اپنے اڑوس پڑوس کے لوگوں میں تقسیم کرنے لگا۔
حدیث کى تخریج:
اس حدیث کو حافظ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے "جلاء الأفہام" 1/ 504، رقم الحديث (452) میں ابو موسى المدینى رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل فرمایا ہے۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کو حافظ سخاوى رحمہ اللہ نے "القول البدیع" ص135 میں ابو موسى المدینى رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل فرما کر اس حدیث کی سند کو ضعیف قرارد یا ہے۔
خلاصہ بحث:
رزق میں برکت کى غرض سے درود شریف کى کثرت سے متعلق مذکورہ بالا احادیث اگرچہ ضعیف ہیں، لیکن فضائل کے باب میں ایسى احادیث قابل عمل ہوتى ہیں۔
جبکہ خاص طور پر ضعیف حدیث کا مضمون و مفہوم کسی دوسری صحیح حدیث سے بھى منقول ہو، ایسی صورت میں اس ضعیف حدیث کو تقویت مل جاتی ہے، ذیل میں وہ صحیح حدیث ذکر کی جاتی ہے، جس میں درود شریف کی کثرت کو تمام غموں سے چھٹکارے کا سبب قرار دیا گیا ہے:
حدیث ابى بن کعب رضی اللہ عنہ:
حضرت ابى بن کعب رضى اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى خدمت میں عرض کیا کہ میں اپنى دعا میں آپ کى ذات اقدس پر کثرت سے درود شریف پڑھنا چاہتا ہوں، تو اس کثرت کى مقدار کتنى ہونى چاہیے؟ اس پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جتنا تم چاہو پڑھ لو، البتہ جتنا زیادہ درود بھیجو گے، تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے"، میں نے عرض کیا: میں اپنى دعا کا ایک چوتھائى حصہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کى ذات اقدس پر درود شریف پڑھنے میں لگاؤں گا، اس پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جتنا تم چاہو پڑھ لو، البتہ جتنا زیادہ درود بھیجو گے، تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے"، میں نے عرض کیا: میں اپنى دعا کا آدھا حصہ اس مبارک عبادت میں صرف کروں گا، اس پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جتنا تم چاہو پڑھ لو، البتہ جتنا زیادہ درود بھیجو گے، تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے"، میں نے عرض کیا: پھر تو میں اپنى دعا کا دو تہائى حصہ اسى مبارک عبادت میں صرف کروں گا، اس پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جتنا تم چاہو پڑھ لو، البتہ جتنا زیادہ درود بھیجو گے، تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے"، اس پر میں نے عرض کیا: میں اپنى سارى دعا کا وقت آپ کى ذات اقدس پر درود بھیجنے میں صرف کروں گا، اس کے جواب میں آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تب تمہارے سارے غم دور ہوں گے اور تمہارے گناہ معاف ہوجائیں گے"۔
اس حدیث کو امام ترمذى رحمہ اللہ نے "سنن الترمذى" 245/2، رقم الحدیث: (2457) میں نقل فرمایا ہے اور اس حدیث کو "حدیثٌ حسنٌ صحیحٌ" قرار دیا ہے۔
لہذا جب درود شریف کی کثرت غموں سے نجات کا ذریعہ ہے، تو بلا شبہ رزق کی تنگی کے غم سے بھی نجات کا ذریعہ ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تخریج الأحادیث و حکم أسانیدھا:

1- حديث سمرة بن جنادة رضي الله عنه:
أخرجه أبو نعيم في "معرفة الصحابة" 3/ 1413، رقم الحديث: (3572) ترجمة سمرة بن جنادة بن جندب، ط: دار الوطن للنشر، الرياض
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ سَمَاعَةَ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا فِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا أَقْرَبُ الْأَعْمَالِ إِلَى اللهِ؟ قَالَ: «صِدْقُ الْحَدِيثِ، وَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، زِدْنَا قَالَ: «صَلَاةُ اللَّيْلِ، وَصَوْمُ الْهَوَاجِرِ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، زِدْنَا قَالَ: «كَثْرَةُ الذِّكْرِ لِي وَالصَّلَاةُ عَلَيَّ تَنْفِي الْفَقْرَ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، زِدْنَا قَالَ: «مَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الْكَبِيرَ، وَالْعَلِيلَ، وَالضَّعِيفَ، وَذَا الْحَاجَةِ».
والحديث ذكره ابن القيم الجوزية في "جلاء الأفهام" 1/ 498، ط: دار عالم الفوائد للنشر والتوزيع، تحت عنوان: ‌‌الموطن السَّادِس وَالْعشْرُونَ من مَوَاطِن الصَّلَاة عَلَيْهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عِنْد إِلْمَام الْفقر أَو خوف وُقُوعه.
وذكره ابن حجر الهيتمي في "الدر المنضود في الصلاة والسلام على صاحب المقام المحمود" ص177، ط: دار المنهاج-جدة، في ‌‌الفصل الرابع في فوائد الصلاة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:‌ ومنها: أنها تنفي الفقر. أخرج أبو نعيم بسند ضعيف عن سمرة رضي الله تعالى عنه...وذكر الحديث.

2- حديث سهل بن سعد رضي الله عنه:
أخرجه ابن القيم الجوزية في "جلاء الأفهام" (فصل الموطن الثلاثون من مواطن الصلاة عليه صلى الله عليه وسلم عند دخول المنزل، 1/ 504، رقم الحديث: (452)، ط: دار عالم الفوائد للنشر والتوزيع)
بلفظ: ذكره الحافظ ابو موسى المديني، وروى فيه من حديث أبي صالح بن المهلب، عن أبي بكر بن عمران، حدثني محمد بن العباس بن الوليد، حدثني عمرو بن سعيد، حدثنا ابن أبي ذئب، حدثني محمد بن عجلان، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فشكا إليه الفقر، وضيق العيش أو المعاش، فقال له رسول الله: "إذا دحلت منزلك فسلم، إن كان فيه احد، أو لم يكن فيه أحد، ثم سلم علي، واقرأ (قل هوالله أحد) مرة واحدة". ففعل الرجل، فأدر الله عليه الرزق حتى أفاض على جيرانه وقراباته.
والحديث ذكره الحافظ السخاوي في "القول البديع" ص135، ط: دار الريان للتراث)، وقال: رواه أبو موسى المديني بسند ضعيف.

3- حديث أبي بن كعب رضي الله عنه:
أخرجه الترمذي في "السنن": (أبواب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم / باب ما جاء في صفة أواني الحوض، 4/ 245، رقم الحديث: (2457)، ط: دار الغرب الإسلامي-بيروت) بلفظ: حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ سلم إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا اللهَ اذْكُرُوا اللهَ، جَاءَتِ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ، جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ»، قَالَ أُبَيٌّ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي؟ فَقَالَ: «مَا شِئْتَ»، قَالَ: قُلْتُ: الرُّبُعَ، قَالَ: «مَا شِئْتَ، فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ»، قُلْتُ: النِّصْفَ، قَالَ: «مَا شِئْتَ، فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ»، قَالَ: قُلْتُ: فَالثُّلُثَيْنِ، قَالَ: «مَا شِئْتَ، فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ»، قُلْتُ: أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا، قَالَ: «إِذًا تُكْفَى هَمُّكَ، وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ».
وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح.

والله تعالى أعلم بالصواب
دارالإفتاء الإخلاص،کراچى

Print Full Screen Views: 253 Sep 23, 2021
dorood sharif ki kasrat se / say rizq me / mein barkat se / say mutaliq ahadees / ahadis ki tehqeeq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.