سوال:
میں رات کو سوتے ہوئے نائٹی پہن کر سوتی ہوں اور اکثر اوقات فجر کی نماز اسی نائٹی میں پڑھتی ہوں، ابھی میں نے کہیں پڑھا ہے کہ نائٹی میں نماز نہیں پڑھنا چاہیے، براہ کرم آپ رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں نائٹی میں فجر کی نماز پڑھ سکتی ہوں؟
جواب: نماز میں عورت کے چہرے، دونوں ہتھیلیوں اور دونوں قدموں کے علاوہ سارا جسم ستر میں شامل ہے، لہذا اگر مذکورہ لباس سے ستر ڈھک جاتا ہو اور پاک ہو اور ایسا لباس ہو جسے پہن کر عام طور پر لوگوں کے پاس جایا جاسکتا ہو تو ایسے لباس میں بلا کراہت نماز پڑھنا جائز ہے۔
لیکن اگر شروع کی دونوں شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ پائی گئی تو ایسے لباس میں نماز ادا نہیں ہوگی، جبکہ صرف آخری بات نہ پائے جانے کی صورت میں نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندیة: (الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الأول في الطهارة و ستر العورة، 58/1، ط: رشيدية)
"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه كذا في محيط السرخسي. العورة للرجل من تحت السرة حتي تجاوز ركبتيه...بدن الحرة عورة إلا وجهها و كفيها و قدميها كذا في المتون...قليل الإنكشاف عفو؛ لأن فيه بلوي، و لا بلوي في الكثير، فلايجعل عفواً، الربع و ما فوقه كثير و ما دون الربع قليل، وهو الصحيح، هكذا في المحيط".
الفتاوی الخانیة: (كتاب الصلاة، فصل فيما يفسد الصلاة، 131/1، ط: رشيدية)
"وانكشف عورته ففيما إذا تعمد ذلك فسدت صلاته، قل ذلك أو كثر".
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی