عنوان: بیوہ، چھ بیٹے اور ایک بیٹی میں 120 کنال زمین کی تقسیم(8475-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، ورثاء میں بیوہ، چھ بیٹے اور ایک بیٹی ہے، وراثت میں 120 کنال زمین چھوڑی ہے، شرعی طور پر ہر ایک وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو چار (104) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو تیرہ (13)، چھ بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ (14) اور بیٹی کو سات (7)حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے ایک سو بیس کنال (120) زمین میں سے بیوہ کو پندرہ (15) کنال، ہر ایک بیٹے کو سولہ اعشاریہ ایک پانچ (16.15) کنال، اور بیٹی کو آٹھ اعشاریہ صفر سات (8.07) کنال زمین ملے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ....الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 120 Sep 26, 2021

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.