سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! مجھے ڈیٹا انٹری کے کام میں کبھی کبھی car insurance,home insurance, insurance validity, health insurance etc کے بارے میں ڈیٹا ڈالنا پڑتا ہے، کیا میرے لیے یہ کام اور اس کی تنخواہ حلال ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: ڈیٹا انٹری (data entry) کی جاب میں اگر آپ کا بنیادی کام جائز ہے، تو اس کے عوض ملنے والی اجرت بھی جائز ہے، البتہ مروجہ انشورنس کا نظام چونکہ سود، غرر اور قمار (جوا) پر مشتمل ہے، جو کہ ناجائز اور حرام ہے، لہذا انشورنس کے معاملات کی ڈیٹا انٹری کرنا تعاون علی الاثم (گناہ کے کاموں میں معاونت) کی وجہ سے شرعا درست نہیں ہے، اور اس کام کے عوض ملنے والی اجرت کو حلال نہیں کہا جاسکتا، لہذا اس کام کے بقدر حاصل ہونے والی اجرت صدقہ کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدہ، الآیۃ: 2)
وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى ۖ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۖ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِo
فقہ البیوع: (1057/2، ط: مکتبہ معارف القرآن)
والحاصل ان الاجارۃ فی الخدمۃ المباحۃ انما تصح اذا کانت اجرتھا معلومۃ بانفرادھا، ولا تصح فیما اذا لم تکن اجرتھا معلومۃ. فان کان کذلک فی خدمات الفنادق والمطاعم والبنوک وشرکات التامین صارت اجرۃ الموظف فیھا مرکبۃ من الحلال والحرام. فدخلت فی الصورۃ الثالثۃ من القسم الثالث، وحل التعامل معہ بقدر الحلال. اما اذا لم تعرف اجرۃ الخدمۃ المباحۃ علی حدتھا فالاجارۃ فاسدۃ ولکن الاجیر یستحق اجر المثل فی الاجارات الفاسدۃ کما صرح بہ ابن قدامۃ رحمہ اللہ تعالیٰ بذلک فی اجارات فاسدۃ اخری. وعلی ھذا، فان ما یقابل اجر المثل للخدمۃ المباحۃ فی راتبہ ینبغی ان یکون حلالا، فصار راتبہ مخلوطا من الحلال والحرام فی ھذہ الصورۃ ایضا. فینبغی ان یجوز معہ التعامل بقدر الحلال.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی