سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میرے شوہر کو ایک صاحب نے کچھ پیسے دیئے کہ اس سے گائے خرید کر آپ کسی مدرسہ یا غریبوں میں تقسیم کردیں، انہوں نے ایک گائے خرید کر غریب بستی میں اس کا گوشت تقسیم کردیا، مگر کچھ بچ گیا، جسے وہ گھر لے آئے، جسے انہوں نے اور میرے بچوں سمیت کچھ مہمانوں نے بھی کھایا، میں سیدہ ہوں، جبکہ میرے شوہر شیخ ہیں، اس لیے میں نے وہ گوشت نہیں کھایا، اور میرے شوہر بھی صاحبِ حیثیت ہیں، میرے منع کرنے کے باوجود انہوں نے یہ کہتے ہوئے کھالیا کہ یہ جائز ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا میرے شوہر کےلیے یہ گوشت کھانا جائز تھا؟خصوصاً جبکہ دینے والے کی طرف سے اس کی اجازت بھی ہو، اگر جائز نہیں تھا، تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ وصول کردہ رقم "نفلی صدقہ" کی ہے، جبکہ سید اور مالدار شخص دونوں کے لیے نفلی صدقہ کی چیز استعمال کرنا جائز ہے۔
لہذا صورت مذکورہ میں مؤکل کی اجازت پائے جانے کی وجہ سے وکیل کا ازخود یا اپنے اہل خانہ اور مہمانوں کو اس گوشت سے کھلانا جائز تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (باب المصرف، 245/2)
وقید بالزکاۃ؛ لأن النفل یجوز للغني کما للہاشمي، وأما بقیۃ الصدقات المفروضۃ والواجبۃ کالعشر والکفارات والنذر وصدقۃ الفطر فلا یجوز صرفہا للغني الخ۔
الدر المختار : (باب مصرف الزكوة و العشر، 350/2، ط: دار الفکر)
(وجازت التطوعات من الصدقات و) غلة (الاوقاف لهم) أي لبني هاشم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی