عنوان: بیوی، چھ بیٹیاں اور دو بھائیوں میں تقسیم میراث(8496-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں بیوہ، 6 بیٹیاں اور 2 بھائی ہیں، والدین، بہن اور کوئی بیٹا نہیں ہے، کل رقم 45 لاکھ ہے، ہر ایک کا کتنا حصہ ہوگا؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو ایک سو چوالیس (144) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو اٹھارہ (18)، چھ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو سولہ (16) اور دو بھائیوں میں سے ہر ایک کو پندرہ (15) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے پینتالیس لاکھ (4500000) میں سے بیوہ کو پانچ لاکھ باسٹھ ہزار پانچ سو (562500)، چھ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو پانچ لاکھ (500000) اور دو بھائیوں میں سے ہر ایک کو چار لاکھ اڑسٹھ ہزار سات سو پچاس (468750) روپے ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ۔۔۔۔الخ

و قوله تعالی: (النساء، الایۃ: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مما تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ۔۔۔۔الخ

صحیح البخاری: (باب ميراث الولد من أبيه و أمه، رقم الحدیث: 6732، ط: دار الکتب العلمیۃ)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا ، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 253 Sep 28, 2021
biwi 6 betiyan or / aur bhaiyon me / mein taqseem e meraas

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.