سوال:
مفتی صاحب ! کیا ایک طلاق دینے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟ رجوع کا کیا طریقہ ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ اگر ایک "طلاق رجعی" دی ہو تو عدت کے اندر رجوع کرنے کی صورت میں نکاح برقرار رہتا ہے، اور دوبارہ نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
طلاق رجعی کی صورت میں قولی اور فعلی دونوں طرح رجوع کیا جا سکتا ہے، رجوع کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ "میں نے رجوع کرلیا ہے" تو رجوع ہوجائے گا، اور بہتر یہ ہے کہ اس پر دو گواہ بھی بنالے، اور اگر زبان سے تو کچھ نہ کہے، مگر بیوی سے ازدواجی تعلقات قائم کرلے، یا خواہش اور رغبت سے اس کو ہاتھ لگالے، تب بھی رجوع ہو جائے گا، البتہ اگر عدت میں رجوع نہیں کیا اور عدت گزر گئی، تو عدت گزرتے ہی طلاق رجعی، طلاق بائن میں تبدیل ہوجائے گی، ایسی صورت میں باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔
اور اگر ایک بار دی گئی طلاق "طلاقِ بائن" ہو، تو ایسی صورت میں طلاق دیتے ہی نکاح ٹوٹ جاتا ہے، اور عدت کے اندر محض زبانی یا قولی رجوع کافی نہیں ہوتا، بلکہ میاں بیوی کو عدت میں یا عدت کے بعد باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (254/2، ط: دار احياء التراث العربي)
واذا طلق الرجل امراتہ تطلیقة رجعیة او تطلیقتین فلہ ان یراجعھا فی عدتھا۔
بدائع الصنائع: (180/3، ط: دار الكتب العلمية)
فان طلقھا ولم یراجعھا بل ترکھا حتی انقضت عدتھا بانت وھذا عندنا۔
الھندیہ: (472/1، ط: دار الفکر)
اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فلہ ان یتزوجھا فی العدۃ وبعد انقضاءالعدۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی