عنوان: "میں اپنے والدین کے گھر گیا تو مجھ پر رن طلاق" کہنے کا شرعی حکم(8523-No)

سوال: السلام علیکم، ہمارا ایک دوست ہے، جس کا نام سعید ہے، سعید کی بہن کو طلاق ہوگئی، کچھ دن کے بعد طلاق دینے والے لڑکے نے مطالبہ کیا کہ میں حلالہ کرا کے دوبارہ نکاح کرنا چاہتا ہوں، اس پر سعید نے اپنے والدین کو منع کیا کہ اس مقصد کے لئے حلالہ کرانا صیح نہیں ہے، لیکن والدین نہیں مانے، اس پر سعید اور اس کے والدین کے درمیان کافی زیادہ باتیں ہوئیں، جن باتوں کے دوران سعید نے یہ لفظ بولے کہ اگر آپ لوگوں نے ایسا کیا یعنی حلالہ کی نیت سے ہمشیرہ کا نکاح کسی اور سے کروایا اور بعد میں طلاق لے کر عدت پوری ہونے کے بعد پہلے والے لڑکے سے نکاح کرایا تو میں اپنے گھر یعنی سعید کے والدین والی حویلی میں نہیں آؤں گا، اس نے قسم بھی کھائی اور طلاق کے لفظ بھی بولے کہ میں اس حویلی میں آیا تو مجھ پر رن طلاق۔
ادھر سعید کے والدین نے بچی کا نکاح کروایا اور طلاق لینے کے بعد عدت پوری ہونے کے بعد سعید کی ہمشیرہ کا نکاح پہلے والے لڑکے سے دوبارہ کر دیا۔
جناب اب کافی عرصہ گزرنے کے بعد سعید کے والد صاحب شدید علیل ہیں، سعید اپنے والدین کا خیال پہلے رکھتا تھا، لیکن گھر میں داخل نہیں ہوا، اب والد صاحب کی طبیعت زیادہ خراب ہے، اس قسم اور رن طلاق توڑنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے کہ سعید اپنے والدین کی حویلی میں جا سکے اور طلاق بھی واقع نہیں ہو؟
برائے مہربانی وضاحت کردیں۔

جواب: طلاق جب کسی شرط کے ساتھ مشروط اور معلق کر دی جائے، تو شرط واپس نہیں لی جاسکتی، شرط پوری ہونے پر طلاق واقع ہو جاتی ہے، لہذا اگر ایک طلاق کو معلق کیا ہو، تو اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے، بہر صورت ایک طلاق رجعی واقع ہوگی اور عدت کے اندر رجوع کا حق حاصل ہوگا۔
صورت مذکورہ میں سعید اگر اپنے والدین کے گھر جائے گا، تو اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، البتہ دوبارہ جانے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، اور آئندہ اسے صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔
نیز سعید نے چونکہ قسم بھی کھائی ہے، لہذا والدین کے گھر جانے سے اس پر قسم کا کفارہ بھی لازم ہوجائے گا۔
قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا یا دس مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار رقم دینا، یا ایک ہی غریب کو دس روز تک روزانہ دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا یا صدقہ فطر کی مقدار رقم دینا، یا دس غریبوں کو پہننے کا کپڑا دینا ہے۔
اگر مذکورہ صورتوں میں سے کسی کی استطاعت نہ ہو، تو پھر تین دن مسلسل روزے رکھنے کا حکم ہے، اگر بیچ میں کسی دن روزے کا ناغہ ہوجائے، تو دوبارہ شروع سے مسلسل تین روزے رکھنے پڑیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدۃ، الایۃ: 89)
لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَo

الھدایۃ: (باب الایمان فی الطلاق، 244/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
واذا اضافہ الیٰ شرط وقع عقیب الشرط، مثل ان یقول لا مرأتہ: ان دخلت الدار فانت طالق۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 799 Oct 02, 2021
"me / mey / mein apne / apney walden ke / key / kay ghar gaya to mujh per /par ran / biwi / wife talaq" kehne / kehney ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.