سوال:
ایک روایت سنی ہے کہ جلال الدین رومی نے اپنی کتاب مثنوی میں نقل کیا ہے کہ ایک بار حضور ﷺ نے شہد کی مکھی سے دریافت فرمایا کہ تو شہد کیسے بناتی ہے؟ تو اس نے عرض کیا یا حبیب اللہ! ہم چمن میں جاکر ہر قسم کے پھولوں کا رس چوستی ہیں، پھر وہ رس اپنے منہ میں لئے ہوئے اپنے چھتوں میں آجاتی ہیں اور وہاں اگل دیتی ہیں، وہی شہد ہے، آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ رس تو پھیکا ہوتا ہے، تو یہ شہد میٹھا کیسے ہوجاتا ہے؟ مکھی نے عرض کیا کہ ہم راستے میں درود شریف پڑھتے ہوئے آتے ہیں تو اللہ تعالی اس کی برکت سے شہد میں مٹھاس پیدا فرمادیتے ہیں۔ اس واقعے کی سند درست ہے یا نہیں؟ آپ سے اس کی تحقیق مطلوب ہے۔
جواب: سوال میں ذکرکردہ واقعہ باوجود کوشش وتلاش کے حدیث کی کسی مستند و معتبر کتاب میں حدیث کی کسی بھی قسم (صحیح، حسن، ضعیف وغیرہ) وغیرہ کسی بھی شکل میں نہیں ملی،لہذا جب تک اس کا ثبوت نہیں ملتا ہے، اس کی نسبت جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنے سے اجتناب کیا جائے، البتہ شیعہ مؤلف علی اکبر النھاوندی نے اس واقعہ کو اپنی کتاب ’’خزینۃ الجواھر‘‘ میں بغیر سند کے ذکر کیا ہے، اور یہ کتاب بہت سی بے بنیاد اور بے اصل باتوں پر مشتمل ہے، لہذا اس واقعے کی نسبت جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنا اور اس واقعے کو پھیلانا درست نہیں ہے۔ (ماخوذ از موقع الإسلام سؤال وجواب، سوال نمبر:152138)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی