عنوان: طلاق سے رجوع کرنے کے بعد زیادہ عرصے تک میاں بیوی کی جدائی سے نکاح کا حکم (8584-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک عورت کا شوہر اس کو مارتا پیٹتا گالیاں بکتا تھا، شراب پیتا تھا اور اپنے دوستوں کو گھر پر لاتا تھا، جس کی وجہ سے عورت نے پریشان ہوکر اس سے علیحدگی اختیار کرلی اور اسی دوران اس مرد نے اس کو دو طلاق رجعی بھی دے دی تھیں، پھر چار دن کے بعد اس مرد نے عورت سے فون پر رجوع کر لیا، مگر وہ علیحدہ ہی رہ رہے تھے، اب تقریبا تین سال ہوگئے ہیں، کسی خاتون نے ان سے کہا کہ آپ کو الگ رہتے ہوئے تین سال کا وقت ہوگیا ہے، آپ کی خود بخود طلاق ہوگئی ہے، براہ کرم اس بارے میں رہنمائی فرمادیں۔

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ طلاق رجعی کے چار دن بعد یعنی عدت کے اندر رجوع ثابت ہو چکا ہے، لہذا مذکورہ خاتون کا نکاح برقرار ہے، البتہ آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق کا اختیار حاصل ہے۔
تاہم یہ بات ذہن نشین رہے کہ میاں بیوی کے درمیان لمبے عرصے تک ناراضگی اور جدائی سے ان کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 229)
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ۔۔۔۔الخ

الهداية: (254/2، ط: دار إحياء التراث العربى)
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فأمسكوهن بمعروف} [البقرة: ٢٣١] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها " والرجعة أن يقول راجعتك أو راجعت امرأتي " وهذا صريح في الرجعة ولا خلاف فيه بين الأئمة.

الدر المختار: (226/3، ط: دار الفکر)
الطلاق (هو) لغة رفع القيد لكن جعلوه في المرأة طلاقا وفي غيرها إطلاقا، فلذا كان أنت مطلقة بالسكون كناية وشرعا (رفع قيد النكاح في الحال) بالبائن (أو المآل) بالرجعي (بلفظ مخصوص) هو ما اشتمل على الطلاق.

الھندیۃ: (468/1، ط: دار الفکر)
"وما يتصل به الرجعة إبقاء النكاح على ما كان ما دامت في العدة كذا في التبيين۔۔۔ وإن راجعها بالفعل مثل أن يطأها أو يقبلها بشهوة أو ينظر إلى فرجها بشهوة فإنه يصير مراجعا عندنا إلا أنه يكره له ذلك ويستحب أن يراجعها بعد ذلك بالإشهاد كذا في الجوهرة النيرة ۔۔۔۔كل ما تثبت به حرمة المصاهرة تثبت به الرجعة كذا في التتارخانية".

واللہ تعالی اعلم باالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 415 Oct 11, 2021
talaq se / sey / say rujo / rujoa karne / karney ke / kay / key bad ziada arse / arsey tak mia / mian / khawand / husband biwi / zoja / wife ki judai se / say nikah ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.