عنوان: مقتدی کا امام کے ساتھ سجدہ تلاوت میں عذر کی وجہ سے شریک نہ ہو سکنے کا حکم(865-No)

سوال: حضرت ! اگر امام نماز کے دوران آیت سجدہ پڑھے اور پیچھے دور والے مقتدی کو پتہ نہ ہو اور وہ رکوع میں چلے جائیں اور سجدہ نہ کریں، تو بعد میں سجدہ لوٹا کر کیا انکی نماز ہو جائیگی یا پِھر سے پڑھے گا ؟

جواب: واضح ہو کہ نماز میں جو آیت سجدہ تلاوت کی جائے، اس کے سجدے کو نماز ہی میں ادا کرنا ضروری ہے، لہذا اگر سجدہ تلاوت کسی وجہ سے چھوٹ جائے، تو بعد میں اس سجدے کی قضاء نہیں ہوتی اور نماز ہو جاتی ہے۔
لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر مقتدی کو رکوع کے دوران ہی معلوم ہوجائے کہ امام سجدے میں ہے، تو وہ رکوع چھوڑ کر سجدے میں امام کے ساتھ شریک ہوجائے، اور اگر بعد میں علم ہو اور سجدہ تلاوت میں امام کی اقتداء نہ کرسکے، تب بھی نماز ہوجائے گی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیۃ: (133/1، ط: دار الفکر)
إذا قرأ الإمام آية السجدة وبعض القوم في الرحبة فكبر الإمام للسجدة وحسب من كان في الرحبة أنه كبر للركوع فركعوا ثم قام الإمام من السجدة فكبر فظن القوم أنه رفع رأسه من الركوع فكبروا ورفعوا رءوسهم إن لم يزيدوا على ذلك لم تفسد صلاتهم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔والسجدة التي وجبت في الصلاة لا تؤدى خارج الصلاة، كذا في السراجية وهكذا في الكافي

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1096 Feb 15, 2019
muqtadi ka imaam ke/kay saath sejda/sajda tilaawat mein uzr/uzar ki wajah se shareek na ho sakne/saknay ka hukm/hukm, What should be done if the muqtadi cannot join the imaam for the sejda/sajda of tilaawat due to an excuse?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.