سوال:
آدم علیہ السلام جب دنیا میں تشریف لائے تو نہ گھر تھا، نہ سواری، نہ کپڑے، نہ برتن، نہ اوزار تو آپ ضروریات زندگی کیسے پوری کرتے تھے اور موسم کی شدت سے کیسے بچتے تھے؟
جواب: واضح رہے کہ انسان احکام شریعت کی پابندی کا مکلف ہے، لہذا اسے ان مسائل کے سیکھنے میں مصروف ہونا چاہیے، جن پر آخرت کی نجات کا مدار ہے۔ اس وضاحت کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کے حالات زندگی کا مطالعہ اپنی ہدایت اور احکام شریعت کی رہنمائی کے لیے کرنا چاہیے۔
بہر حال! تفسیر کی کتابوں میں یہ بات صراحت کے ساتھ ملتی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تمام اشیاء کا علم عطا فرمادیا تھا، لہذا یہ علم ان کی فطرت کا حصہ ہوگا، جس کی مدد سے وہ زندگی کی ضروریات اور اس کے مسائل کو حل فرمالیا کرتے ہوں گے، جیسے: نومولود بچہ پیدائش کے فوراً بعد بغیر کسی کے سکھائے اپنی فطرت کے بل بوتے پر ماں کا دودھ پی سکتا ہے، اس کو بظاہر کوئی سکھانے والا نہیں ہوتا، بلکہ در حقیقت اللہ تعالی ہی اسے سکھا دیتے ہیں، اسی طرح بطخ کا بچہ بغیر تربیت کے تیرنا جانتا ہے، اس میں کسی ظاہری تعلیم کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ یہ بات اس کی فطرت میں داخل ہوتی ہے۔(ملخص از معارف القرآن : 185/1)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی