عنوان: تین بیٹوں اور تین بیٹیوں میں میراث کی تقسیم(8701-No)

سوال: ہم تین بھائی ہیں اور چار بہنیں ہیں، جبکہ ایک بہن کا انتقال والد کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا اور اس بہن کی ایک بیٹی ہے، ہمارے والد کے ترکہ میں ہم تین بھائیوں اور تین بہنوں کا کتنا حصہ ہوگا، اور فوت شدہ بیٹی کا کتنا حصہ ہوگا؟
والد کی میراث تقسیم ہونے سے پہلے ہماری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، براہ مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں میراث کی تقسیم فرمادیں۔

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو بہتر (72) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے تین بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ (14) اور تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو سات (7) حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے تقسیم اس طرح ہوگی:
ہر ایک بیٹے کو %22.22 فیصد
ہر ایک بیٹی کو %11.11 فیصد ملے گا۔
نوٹ: جس بیٹی کا انتقال والدین سے پہلے ہوگیا تھا، اس کو یا اس کی بیٹی کو والدین کی میراث سے کچھ نہیں ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ....الخ

المبسوط: (55/30، ط: دار المعرفۃ)
وإذا مات الرجل ولم تقسم تركته بين ورثته حتى مات بعض ورثته فالحال لا يخلو إما أن يكون ورثة الميت الثاني ورثة الميت الأول فقط أو يكون في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت الأول....وأما إذا كان في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت فإنه تقسم تركة الميت الأول أولا لتبين نصيب الثاني، ثم تقسم تركة الميت الثاني بين ورثته....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 404 Nov 03, 2021

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.