عنوان: مسجد دور ہونے کی وجہ سے اپنے مقام پر جماعت سے نماز پڑھنا(8707-No)

سوال: مفتی صاحب ! اگر ہم ایسی جگہ پر ہوں کہ وہاں سے مسجد دور ہو، تو کیا اپنی جگہ پر جماعت کروانا درست ہے؟ نیز اگر مریض اپنی جگہ جماعت کروارہا ہو، تو اس کے ساتھ کتنے لوگ بلا عذر شریک ہو سکتے ہیں؟

جواب: فرض نماز باجماعت مسجد جاکر ہی ادا کرنی چاہیے، حدیث شریف میں آتا ہے کہ بندہ جتنی دور سے مسجد آتا ہے، اس کے لئے ہر ہر قدم پر ثواب ملتا ہے۔
تاہم اگر کوئی شخص ایسے مقام پر ہو، جہاں سے مسجد بہت دور ہو اور ہر وقت مسجد پہنچنا دشواری کا باعث ہو، تو مجبوراً اس مقام میں جماعت سے نماز پڑھنے کی گنجائش ہوگی، لیکن اس صورت میں مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب نہیں ملے گا۔
بیمار شخص بیماری کی وجہ سے مسجد نہ جاسکتا ہو اور اپنے مقام پر باجماعت نماز پڑھنا چاہے، تو اس کے ساتھ ایک دو افراد جماعت قائم کرنے کے لئے نماز میں شریک ہوسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 665، 462/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
وعن جابر قال: خلت البقاع حول المسجد فأراد بنو سلمة أن ينتقلوا قرب المسجد فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال لهم: «بلغني أنكم تريدون أن تنتقلوا قرب المسجد» . قالوا: نعم يا رسول الله قد أردنا ذلك. فقال: «يا بني سلمة دياركم تكتب آثاركم دياركم تكتب آثاركم».

الھندیۃ: (83/1، ط: دار الفکر)
وتسقط الجماعة بالأعذار حتى لا تجب على المريض....إذا زاد على الواحد في غير الجمعة فهو جماعة وإن كان معه صبي عاقل. كذا في السراجية۔۔الخ

فتاوی محمودیۃ: (402/6، ط: ادارۃ الفاروق)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 652 Nov 04, 2021

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.