سوال:
مفتی صاحب! کیا نہایت ضعیف میاں بیوی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے بینک میں اپنی رقم فکس منافع یعنی سود پہ رکھ سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ سود کو قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں حرام قرار دیا گیا ہے اور مسلمانوں کو سودی معاملات سے منع کیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے سودی معاملہ کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے، چونکہ سودی بینک سے نفع کے نام پر متعین رقم لینا سود ہی ہے، اس لئے اس سے بچنا ضروری ہے، البتہ اس سلسلے میں مستند مفتیان کرام کی زیرِ نگرانی چلنے والے مالیاتی اداروں اور غیر سودی بینکوں میں سرمایہ کاری کرنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (آل عمران: الآیۃ: 130)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَo
و قوله تعالیٰ: (الطلاق، الآیة: 2- 3)
وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًاo وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًاo
صحیح مسلم: (کتاب المساقات، 1219/3، ط: دار احیاء التراث)
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ» ، وَقَالَ: هُمْ سَوَاءٌ"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی