عنوان: پانچ مرلہ زمین کے عوض دس مرلہ زمین خریدنے کا حکم(8729-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک زمین کا دوسری زمین کے ساتھ کمی بیشی اور ادھار کے ساتھ تبادلہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ یعنی ایک آدمی پانچ مرلہ زمین ابھی دے دے، اور دوسرا آدمی اس کے مقابلہ میں دس مرلہ زمین چھ مہینے بعد دے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ زمین کے عوض زمین اضافے اور بڑھوتری کے ساتھ خریدنا جائز ہے، لیکن اس میں ادھار جائز نہیں ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں پانچ مرلہ زمین کے عوض دس مرلہ زمین خریدنا جائز ہے، لیکن اس میں ادھار کا معاملہ جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
 
الھدایۃ: (باب الربا، 60/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: "الربا محرم في كل مكيل أو موزون إذا بيع بجنسه متفاضلا" فالعلة عندنا الكيل مع الجنس والوزن مع الجنس....وإذا وجد أحدهما وعدم الآخر حل التفاضل وحرم النساء مثل أن يسلم هرويا في هروي أو حنطة في شعير، فحرمة ربا الفضل بالوصفين وحرمة النساء بأحدهما.

الدر المختار مع رد المحتار: (باب الربا، 169/5، ط: دار الفکر)
(فضل) ولو حكما فدخل ربا النسيئة والبيوع الفاسدة فكلها من الربا فيجب رد عين الربا لو قائما لا رد ضمانه لأنه يملك بالقبض قنية وبحر (خال عن عوض). خرج مسألة صرف الجنس بخلاف جنسه (بمعيار شرعي) وهو الكيل والوزن فليس الذرع والعد بربا
(قوله فليس الذرع والعد بربا) أي بذي ربا أو بمعيار ربا فهو على حذف مضاف أو الذرع والعد بمعنى المذروع والمعدود: أي لا يتحقق فيهما ربا

فتاوی حقانیہ: (کتاب الربوا، 216/6، ط: دار العلوم حقانیہ)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1008 Nov 07, 2021

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.