عنوان: "جب میری امت میں سے استغفار کم ہو جائے گا تو بارش کا نزول کم ہو جائے گا" حدیث کی وضاحت(8765-No)

سوال: براہ کرم اس حدیث کی تحقیق فرمادیں: "رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: جب میری امت میں سے استغفار کم ہو جائے گا تو بارش کا نزول کم ہو جائے گا۔

جواب: واضح رہے کہ گناہوں کی نتیجے میں قحط سالی ہونا اور بارشوں کا نہ آنا، یہ اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی اور عذاب کی علامت ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"لوگوں نے اپنے ہاتھوں جو کمائی کی، اس کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیلا، تاکہ انہوں نے جو کام کیے ہیں، اللہ ان میں سے کچھ کا مزہ چکھائے، شاید وہ باز آجائیں"۔
(سورۃ الروم: آیت نمبر:41)
گناہوں سے بچنا اور توبہ و استغفار کرنا اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے عذاب سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور ( اے پیغمبر) اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان کو اس حالت میں عذاب دے جب، تم ان کے درمیان موجود ہو، اور اللہ اس حالت میں بھی ان کو عذاب دینے والا نہیں ہے جب وہ استغفار کرتے ہوں۔
(سورہ الانفال: آیت نمبر:33)
لہذا استغفار (یعنی اپنے گناہوں پر اللہ تعالیٰ سے ندامت کے ساتھ معافی مانگنے) کا بارش برسنے کے ساتھ خاص تعلق ہے، چنانچہ قرآن کریم میں حضرت ہود علیہ السلام کا اپنی قوم سے جو خطاب ہے، اس میں بھی استغفار کرنے کے نتیجے میں بارش نازل ہونے کا بیان فرمایا گیا ہے۔
سورۃ ھود میں ہے:
"اور اے میری قوم! تم اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کرواؤ اور اس کے سامنے توبہ کرو، وہ تم پر خوب بارش برسائے گا“۔
(سورۃ ھود: آیت نمبر:52)
حضرت نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو یہی بات ارشاد فرمائی۔
سورۃ نوح میں ہے:
"چنانچہ میں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، یقین جانو وہ بہت بخشنے والا ہے، وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا، اور تمہارے لیے باغات پیدا کرے گا، اور تمہاری خاطر نہریں مہیا کردے گا"۔
(سورۃ نوح: آیت نمبر:10-12)
اسی طرح بیشتر احادیث مبارکہ میں گناہوں کے نتیجے میں آنے والے عذابوں میں قحط سالی اور بارشوں کی کمی کا بھی ذکر آیا ہے، آپ کے سوال میں جو حدیث مذکور ہے، اسے حوالہ کے ساتھ لکھ کر بھیجیں، تو اس کی تحقیق کر کے جواب دینے کی کوشش کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابن ماجه: (رقم الحدیث: 4019)
"عن عبد الله بن عمر، قال: أقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا معشر المهاجرين! خمس إذا ابتليتم بهن، وأعوذ بالله أن تدركوهن: لم تظهر الفاحشة في قوم قط، حتى يعلنوا بها، إلا فشا فيهم الطاعون، والأوجاع التي لم تكن مضت في أسلافهم الذين مضوا، ولم ينقصوا المكيال والميزان، إلا أخذوا بالسنين، وشدة المئونة، وجور السلطان عليهم، ولم يمنعوا زكاة أموالهم، إلا منعوا القطر من السماء، ولولا البهائم لم يمطروا، ولم ينقضوا عهد الله، وعهد رسوله، إلا سلط الله عليهم عدوا من غيرهم، فأخذوا بعض ما في أيديهم، وما لم تحكم أئمتهم بكتاب الله، ويتخيروا مما أنزل الله، إلا جعل الله بأسهم بينهم".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2616 Nov 13, 2021
kia istighfar ki kami se / say barisho / barishon ka nazol kam hojata he?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.