resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "جمعہ کےدن والدین کی قبر کی زیارت" سے متعلق حدیث کی تحقیق(8772-No)

سوال: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص ہر جمعہ کو والدین کی یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت کرتا ہے، تو اس کی مغفرت کردی جاتی ہے اور اسے ( والدین کا ) فرمانبردارر لکھ دیا جاتا ہے۔(طبرانی کبیر :193، عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ) براہ کرم اس حدیث کے متعلق وضاحت فرمائیں۔

جواب: سوال میں ذکرکردہ حدیث سند کے اعتبار سے اگرچہ ضعیف ہے، لیکن اس حدیث کا شاہد موجود ہونے کی وجہ سے اس حدیث کو تقویت مل جاتی ہے اور سند میں موجود ضعف کم ہوجاتاہے، لہذا اس حدیث کو بیان کرنا درست ہے۔نیز یہ بھی واضح رہے کہ اس روایت میں والدین کی قبر کی زیارت کرنے پر گناہوں کی معافی کا ذکر ہے، اس سے مراد "صغیرہ گناہ" ہیں، کیونکہ "کبیرہ گناہ" بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے ہیں نیز محدثین کرام ؒ نے ہر جمعہ والدین کی قبر کی زیارت کو مستحب فرمایا ہے۔
اس روایت کا ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ہرجمعہ کو اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت کی، تو اس کی مغفرت کر دی گئی اور اس کو فرمانبردار لکھ دیا گیا۔(المعجم الاوسط، حدیث نمبر: 6114 )
تخریج الحدیث:
1۔ اس روایت کو امام طبرانی (م 360ھ) نے’’المعجم الاوسط‘‘(6/175، رقم الحدیث: 6114 ،ط: دار الحرمين ) اور’’ المعجم الصغیر‘‘ (2/16)، رقم الحدیث: 955 ، ط: المكتب الإسلامی) میں ذکر کیا ہے۔
۲۔حكيم الترمذی(م 320ھ)’’ نوادر الأصول ‘‘(1/97)،رقم الحديث: 150،ط: دار النوادر) میں ذکر کیا ہے۔
۳۔ امام بیہقی(م 458ھ) نے’’شعب الایمان ‘‘(6/7901)،رقم الحديث: ،201،ط: دار الكتب العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
۴۔امام ديلمی(م 509ھ)نے’’مسند فردوس ‘‘(3/495)، رقم الحدیث: 5537،ط: دار الكتب العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
۵۔علامہ قزوینی (م 623ھ)التدوين في أخبار قزوين(1/301،ط: دار الكتب العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
۶۔علامہ "ابن ابی الدنیا" نے "مکارم الاخلاق" ( 83)، رقم الحدیث: 249،ط: مكتبة القرآن) میں اس روایت کو مرفوعاً نقل کیا ہے۔ میں ذکر کیا ہے۔
شاھد الحدیث:
مذکورہ روایت الفاظ کے کچھ فرق کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے نقل کی گئی ہے، جس کا ترجمہ درج ذیل ہے۔
ترجمہ:حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ہر جمعہ کو اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت کی اور ان دونوں کی قبر یا کسی ایک کی قبر کے پاس سورۃ یسین پڑھی، تو سورۃ یسین کے ہر آیت یا حرف کی تعداد کے برابر اس کے گناہوں کی مغفرت کر دی گئی۔(ترتيب الأمالي الخميسية للشجری،حديث نمبر: 169، ط: دار الكتب العلمية )
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
علامہ عراقی (م 806ھ) نے اس روایت پر کلام کرتے ہوئے فرمایا:اس روایت کو امام طبرانی (م 360ھ)نے المعجم الاوسط اور المعجم الصغیر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے اور حافظ ابن ابی الدنیا (م 281ھ)نے محمد بن نعمان سے مرفوعاًنقل کیا ہے اوروہ روایت معضل ہے،محمد بن نعمان مجہول ہے اور ان کا شیخ یحی بن العلاء امام طبرانی (م 360ھ) کے نزدیک متروک ہے ۔
علامہ ہیثمی(م807ھ) نے اس روایت کو نقل کرکے فرمایا: اس روایت میں عبدالکریم ابوامیہ ایک راوی ہیں، جو ضعیف ہیں۔
علامہ مناوی (م 1031ھ)نے اس روایت پر علامہ عراقی(م 806ھ) کا کلام نقل کرنے بعد فرمایاکہ اس مضمون کی ایک روایت بھی حافظ ابن ابی الدنیا (م 281ھ)ابن سیرین ؒ سے نقل کی ہے کہ آدمی کے والدین کا انتقال ہوجاتا ہےاور وہ ان کا نافرمان ہوتا ہے (لیکن) وہ ان کے لیے (برابر)دعاکرتا رہتا ہے تو وہ نیک لوگوں میں لکھ دیا جاتا ہے اور اس روایت علامہ عراقی (م 806ھ) نےصحیح الاسناد کہا ہے۔
علامہ سیوطی (م911ھ) نےاس روایت کو قبر پر یس پڑھنے والی روایت کے شاھد کے طور پر پیش کیا ہے اور اس روایت پر کوئی کلام نہیں کیا ہے ۔
۲۔ والدین کے وفات پانے کے بعد ان کے لیے دعا کرنے کی فضیلت ایک صحیح روایت سے بھی ثابت ہے، جس میں ہے کہ "اگر نافرمان اولاد والدین کی وفات کے بعد اللہ تعالی سے ان کے لیے دعائے مغفرت کرتی ہے، تو اس کو فرمانبردار لکھ دیا جاتا ہے"۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت اگرچہ ضعیف ہے،لیکن اس حدیث کا شاہد موجود ہونے کی وجہ سے اس حدیث کو تقویت مل جاتی ہے اور سند میں موجود ضعف کم ہوجاتاہے، لہذا اس حدیث کو بیان کرنا درست ہے۔نیز ہر جمعہ والدین کی قبر کی زیارت کرنا مستحب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعجم الاوسط: (رقم الحدیث: 6114، 175/6، ط: دار الحرمين)
عن يحيى بن العلاء الرازي، عن عبد الكريم أبي أمية، عن مجاهد، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من زار قبر أبويه أو أحدهما في كل جمعة غفر له، وكتب برا».لا يروى هذا الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا بهذا الإسناد، تفرد به يحيى بن العلاء.
و الحدیث أخرجه الطبراني في’’المعجم الاوسط‘‘(6/175)،( 6114) وفي ’’ الصغیر‘‘ (2/16)، ( 955) و الحكيم الترمذي في ’’ نوادر الأصول ‘‘(1/97)،( 150) والبيهقي في ’’شعب الایمان ‘‘(6/7901)(201) والديلمي في ’’مسند فردوس ‘‘(3/495)، (5537) والقزويني في’’ التدوين ‘‘(1/301) و ابن أبي الدنيا في ’’مكارم الأخلاق‘‘(83)،(349)

شاهد الحديث عن أبي بكر أخرجه الشجري في ’’ الأمالي ‘‘(2/2004)،( 169) و لفظه
عن عائشة، عن أبي بكر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «من زار قبر والديه في كل جمعة أو أحدهما، فقرأ عندهما أو عنده يس، غفر له بعدد كل آية أو حرف».الحدیث أخرجه القزويني في’’ التدوين ‘‘( (37/3) ۔

المغني عن حمل الأسفارللعراقي: (1873، ط: دار ابن حزم)
أخرجه الطبراني في الصغير والأوسط من حديث أبي هريرة وابن أبي الدنيا في القبور من رواية محمد بن النعمان يرفعه وهو معضل ومحمد بن النعمان مجهول وشيخه عند الطبراني يحيى بن العلاء البجلي متروك.

مجمع الزوائد للهيثمي: (رقم الحديث: 4306، 59/10، ط: مكتبة القدسي)
والحديث أخرجه الهيثمي وقال:رواه الطبراني في الأوسط والصغير، وفيه عبد الكريم أبو أمية، وهو ضعيف.

فيض القدير: (182/6، ط: دار الكتب العلمية)
(من زار قبر أبويه أو أحدهما في كل جمعة مرة غفر الله له) ۔۔۔قال العراقي : رواه الطبراني ۔۔۔۔ وروى ابن أبي الدنيا من حديث ابن سيرين أن الرجل ليموت والداه وهو عاق لهما فيدعو الله لهما من بعدهما فيكتبه الله من البارين فقال العراقي : مرسل صحيح الإسناد.

تنزيه الشريعة المرفوعة لابن عراق الکنانی: (373/2، ط: دار الكتب العلمية)
[حديث] من زار قبر والديه أو أحدهما يوم الجمعة فقرأ يس غفر له (عد) من حديث عائشة وفيه عمرو بن زياد (تعقب) بأن له شاهدا من حديث أبي هريرة بلفظ من زار قبر أبويه أو أحدهما كل جمعة غفر له وكتب بارا أخرجه الطبراني في الأوسط والصغير وفيه عبد الكريم بن أمية وهو ضعيف، ومن مرسل محمد بن النعمان أخرجه ابن أبي الدنيا في كتاب القبور، ومن طريقه البيهقي في الشعب (قلت) وجاء من حديث أبي بكر أخرجه ابن النجار في تاريخه وذكره السيوطي في الدر المنثور ولم يحكم عليه بشيء والله تعالى أعلم.

المغني عن حمل الأسفار للعراقی: (1873، ط: دار ابن حزم)
حديث ابن سيرين «أن الرجل ليموت والداه وهو عاق لهما فيدعو الله لهما من بعدهما فيكتبه الله من البارين»أخرجه ابن أبي الدنيا فيه وهو مرسل صحيح الإسناد.

مرعاة المفاتيح لمبارکفوری: (517/5، ط: إدارة البحوث العلمية)
وفيه استحباب زيارة قبر الوالدين في يوم الجمعة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

" juma ke / kay din walidein ki qabar ki ziarat" se / say mutaliq hadis ki tehqiq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees