عنوان: مالک مکان/دکان کا کرایہ دار سے ڈپازٹ کے طور پر لی گئی رقم کو استعمال کرنے کا شرعی حکم(8782-No)

سوال: السلام علیکم، علی نے اسلم کو گھر کرایہ پر دیا، اور ایک لاکھ روپے سیکورٹی کیلئے ان سے لیے کہ کل کو اگر آپ بجلی کا بل ادا نہیں کرتے یا گھر میں کوئی چیز توڑ دیں، یا نقصان کردیں، تو یہ اس چیز کی سیکورٹی ہوگی۔
اب ایک دوست کہتا ہے کہ علی یہ ایک لاکھ روپے الماری میں سنبھال کر رکھے گا، اپنے استعمال میں نہیں لا سکتا، کیا یہ بات درست ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا

جواب: مستقبل کے کسی نقصان کے پیشِ نظر سکیورٹی کے طور پر کرایہ دار سے رقم لی جاتی ہے٬ جس کو عرفِ عام میں Deposit Amount کہا جاتا ہے، وہ ابتداءً امانت ہوتی ہے، اور اصولی طور پر امانت کی رقم کو مالک کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا شرعا درست نہیں ہوتا۔
لیکن آج کل عرف میں چونکہ مالک مکان/دکان اس رقم کو استعمال کرتا ہے٬ اور شروع ہی سے مالک مکان/ دکان کی نیت اس رقم کے استعمال کی ہوتی ہے٬ اور یہ بات کرایہ دار کو عموماً معلوم ہوتی ہے٬ اس کے باوجود وہ منع نہیں کرتا ہے٬ اس وجہ سے اس رقم میں قرض کی حیثیت غالب ہوگئی ہے٬ لہذا اس رقم کا لینا اور مالک مکان/ دکان کا اسے اپنے استعمال میں لانا شرعا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقہ البیوع: (755/1- 756، ط: مکتبہ معارف القرآن)
والواقع فی الحوالۃ البریدیة (Money Order) أن المقصود لیس قرضا واقتراضا٬ وانما المقصود ارسال مبلغ الی بلد آخر٬ .... ولکنہ یصبح قرضا لحاجۃ البرید فإنہ لا یمکن لہ أن یفصل اموال مئین من الناس. ویحفظ مال کل واحد منہم مفصولا عن غیرہ. ولہذه الحاجة إنہ یخلط الأموال. ولسبب ھذا الخلط یأخذ المبلغ حکم القرض٬ فھو أمانة ابتداء و قرض انتہاء بسبب الخلط

درر الحکام شرح مجلة الاحکام: (المادة: 188، 138/2، ط: دار الجیل٬ بیروت)
الشرط المتعارف ولو لم يكن من مقتضيات العقد جوز البيع معه استحسانا وصار معتبرا هندية.....وجواز البيع معه خلاف القياس؛ لأن فيه نفعا لأحد المتعاقدين ووجه الاستحسان العرف والتعامل؛ لأن الشرط متى كان متعارفا فلا يكون باعثا على النزاع ويحصل الملك المقصود بغير خصام

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1136 Nov 16, 2021
malik makan / dukan ka karay e dar say deposit kay tor par le gai raqam ko estemal karne ka sharai hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.