سوال:
السلام علیکم، حضرت مفتی صاحب ! ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تو پکا اور شرعی پردہ نہ کرے تو تین طلاق، تو ایک بار پردہ کرنے سے قسم پوری ہوجائے گی؟ یا یہ شرط زندگی بھر معلق رہے گی؟
تنقیح :
محترم آپ اس بات کی وضاحت کریں کہ شوہر کی مراد ان الفاظ (اگر تو پکا اور شرعی پردہ نہ کرے تو تین طلاق) سے وقتی اور فوراً پردہ کرنا تھی یا ہمیشہ کے لیے شرعی پردہ کی پابندی مراد تھی؟ اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
جزاک اللہ خیرا
جواب تنقیح:
حضرت مفتی صاحب ! کہتے وقت ایسی کسی نیت کا استحضار نہیں تھا۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں شوہر نے اپنی بیوی کی طلاق اس شرط (اگر تو پکا اور شرعی پردہ نہ کرے تو تین طلاق) کے ساتھ معلق کی ہے، لہذا اگر اس کی بیوی ایک مرتبہ بھی شرعی پردہ کر لے، تو اس سے طلاق کی تعلیق ختم ہوجائے گی، اور آئندہ اس عورت پر بےپردگی کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (415/1، ط: دار الفکر)
ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت لأنها تقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت اليمين فلا يتحقق الحنث بعده إلا في كلما لأنها توجب عموم الأفعال فإذا كان الجزاء الطلاق والشرط بكلمة كلما يتكرر الطلاق بتكرار الحنث حتى يستوفي طلاق الملك الذي حلف عليه فإن تزوجها بعد زوج آخر وتكرر الشرط لم يحنث عندنا كذا في الكافي.
الدر المختار مع رد المحتار: (843/3، ط: دار الفکر)
(ولو حلف ليفعلنه بر بمرة) لأن النكرة في الإثبات تخص والواحد هو المتيقن.
(قوله لأن النكرة في الإثبات تخص)....وفي الفتح لأن الملتزم فعل واحد غير عين إذ المقام للإثبات فيبر بأي فعل، سواء كان مكرها فيه أو ناسيا أصيلا أو وكيلا عن غيره، وإذا لم يفعل لا يحكم بوقوع الحنث حتى يقع اليأس عن الفعل، وذلك بموت الحالف قبل الفعل فيجب عليه أن يوصي بالكفارة أو بفوت محل الفعل كما لو حلف ليضربن زيدا أو ليأكلن هذا الرغيف فمات زيد أو أكل الرغيف قبل أكله وهذا إذا كانت اليمين مطلقة. اه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی