عنوان: کیا نیا مقتدی اعادہ والی نماز میں شریک ہوسکتا ہے؟(8806-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر امام نے پانچ رکعتیں پڑھادی ہوں، اور نماز کا اعادہ ہو رہا ہو، تو کیا نئے نمازی اس نماز میں شریک ہو سکتے ہیں؟

جواب: نماز کا اعادہ کرنے کی صورت میں نئے مقتدی کی شمولیت کے بارے میں علماء کرام کے مختلف اقوال ہیں۔
فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے کہ اگر امام نے چوتھی رکعت میں قعدہ اخیرہ کرنے کے بعد پانچویں رکعت پڑھائی تھی، تو اس نماز کا اعادہ کرنے کی صورت میں نیا مقتدی اس نماز میں شامل نہیں ہوسکتا، لیکن اگر قعدہ اخیرہ کیے بغیر پانچویں رکعت پڑھائی گئی تھی، تو اس نماز کا اعادہ کرنے کی صورت میں نیا مقتدی اس میں شامل ہوسکتا ہے۔
جبکہ بعض حضرات مطلقاً عدم صحت کے قائل ہیں، اور بعض کے نزدیک نئے آنے والے مقتدی کی نماز صحیح ہے، تاہم اس بارے میں قول فیصل یہ ہے کہ نئے آنے والے مقتدی کو پہلے سے یہ معلوم ہو کہ یہ نماز کا اعادہ ہو رہا ہے، تو اس کے لیے نماز میں شامل ہونا صحیح نہیں ہے، لیکن اگر اس کو معلوم نہ ہو کہ یہ نماز کا اعادہ ہو رہا ہے، تو اس کے نماز میں شامل ہونے سے اس کا فریضہ ساقط ہو جائے گا، اسے دوبارہ اس نماز کو پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشیۃ الطحطاوی: (228، ط: اشرفی)
والمختار المعادۃ لترک الواجب نفل جابر والفرض سقط بالأولی؛ لأن الفرض لایتکرر۔

حلبی کبیر: (296)
ومن المشایخ من قال: یلزمہ أن یعید ویکون الفرض ہو الثاني، والمختار أن الفرض ہو الأول، والثاني جبر للخلل الواقع فیہ بترک الواجب، قال ابن الہمام: لا إشکال في وجوب الإعادۃ؛ إذ ہو الحکم في کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم ویکون جابراً للأول؛ لأن الفرض لا یتکرر وجعلہ الثاني یقتضي عدم سقوطہ بالأول الخ.

الدر المختار مع رد المحتار: (522/2، ط: سعید)
ویؤخذ من لفظ الإعادۃ ومن تعریفہا بما مر أنہ ینوي بالثانیۃ الفرض؛ لأن ما فعل أولاً ہو الفرض فإعادتہ فعلہ ثانیاً؛ أما علی القول بأن الفرض یسقط بالثانیۃ فظاہر، وأما علی القول الاٰخر فلأن المقصود من تکریرہا ثانیاً جبر نقصان الأولیٰ، فالأولیٰ فرض ناقص، والثانیۃ فرض کامل مثل الأولیٰ ذاتاً مع زیادۃ وصف الکمال، ولو کانت الثانیۃ نفلاً لزم أن تجب القراء ۃ في رکعتہا الأربع، وأن لا تشرع الجماعۃ فیہا ولم یذکروہ۔

و فیہ ایضا: (698/1، ط: سعید)
ولو سہا عن القعود الأخیر عاد مالم یقیدہا بسجدۃ وإن قید ہا تحول فرضہ نفلا برفعہ الجبہۃ عند محمدؒ بہ یفتی۔

فتاویٰ دار العلوم دیوبند: (246/3)

احسن الفتاوی: (352/3)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1190 Nov 20, 2021
kia naya muqtade / muqtadi eaada wali namaz mein / may shareek hosakta he / hay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.