عنوان: پولیس کی ڈیوٹی کے دوران باجماعت نماز، سنت اور نوافل پڑھنے اور روڈ پر نماز پڑھنے کا حکم(8811-No)

سوال: السلام علیکم، میں موٹر وے پولیس میں ہوتا ہوں، ہماری 8 گھنٹے گشت کی ڈیوٹی ہوتی ہے، اور گشت کے دوران اگر چلتے چلتے کسی کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے، تو اسکی مدد کرتے ہیں یا اگر کنٹرول سے کوئی کال آجائے تو اسکے مطابق کام کرتے ہیں یا کوئی ٹریفک وائلیشن کرے تو اس کو جرمانہ کرتے ہیں، دوران گشت حالات کے مطابق کبھی کہیں پر کھڑے ہو جاتے اور کبھی روانہ ہوتے ہیں اور اسی طرح 8 گھنٹے گزارتے ہیں۔
اب میرا سوال یہ ہے کہ
1 رات کی ڈیوٹی میں جب ہم کسی ایگ جگہ پر کھڑے ہوتے ہیں، تو قریبی مسجد میں یا گاڑی کے ساتھ روڈ پر کھڑے ہو کر تہجد کے نفل پڑھ سکتے ہیں، جبکہ دوسرا ساتھی گاڑی میں موجود ہے؟
2. باجماعت نماز اور سنت موکدہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟
نوٹ. افسران بالا کے احکامات کے مطابق نماز روڈ پر ہی پڑھیں گے، جبکہ باجماعت نماز یا اسی طرح تہجد یا اشراق پڑھتے ہوئے ڈیوٹی پر مامور ساتھی افسر کی ایک آواز پر بندہ آسانی سے گاڑی میں پہنچ سکتا ہے، یعنی کہ نوافل اور باجماعت کی نماز سے صرف افسران بالا کے حکم کی عدولی ہو جاتی ہے، جبکہ ڈیوٹی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا، کیونکہ دوسرا ساتھی ایک اواز کی دوری پرموجود ہوتا ہے۔ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللہ

جواب: واضح رہے کہ مسلمان ملازم کے لیے فرض نماز اور سنن موٴکدہ کے بقدر وقت ملازمت کے دورانیہ سے مستثنی ہوتا ہے، اس ليے سب مسلمانوں كو نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنا چاہیے، بلا عذر شرعی مسجد کی جماعت ترک نہیں کرنا چاہیے، اس لیے آپ عام حالات میں فرض نمازوں کے لیے مسجد جاکر باجماعت نماز کی ادائیگی کا اہتمام کریں۔
تاہم اگر کبھی ڈیوٹی کی نوعیت ایسی ہوکہ ڈیوٹی پر موجود سب ساتھی ڈیوٹی چھوڑ کر ایک ساتھ مسجد نہ جاسکتے ہوں، اور کچھ کو ڈیوٹی پر موجود رہنا پڑتا ہو، تو ایسی صورت میں یہ بھی گنجائش ہے کہ ساتھی دو جماعتوں میں تقسیم ہو جائیں، ایک جماعت مسجد میں جاکر جماعت میں شریک ہوجائے، اور ان کی واپسی کے بعد باقی ساتھی اپنی جماعت کرالیں۔
سنتِ مؤکدہ کو بھی بغیر کسی شدید عذر کے نہ چھوڑیں، البتہ ڈیوٹی کے دوران نوافل وغيره نہ پڑھیں، خاص طور پر جب اس میں افسرانِ بالا کی حکم عدولی بھی ہوتی ہو، اور سنن موٴکدہ میں بھی مسنون قراءت پر اکتفا کریں، لمبی قراءت وغیرہ نہ کریں اور جلد از جلد نماز سے فارغ ہوکر واپس ڈیوٹی کی جگہ پہنچنے کی کوشش کریں۔
جہاں تک روڈ پر نماز پڑھنے کا تعلق ہے، تو اس کا حکم یہ ہے کہ روڈ کے کنارے پر جو بھی پاک جگہ میسر ہو، وہاں نماز ادا کی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داود: (رقم الحديث: 550)
عن عبد الله بن مسعود قال: حافظوا على هؤلاء الصلوات الخمس حيث ينادى بهن، فإنهن من سنن الهدى، وإن الله عز وجل شرع لنبيه - صلى الله عليه وسلم - سنن الهدى، ولقد رأيتنا وما يتخلف عنها إلا منافق بين النفاق، ولقد رأيتنا وإن الرجل ليهادى بين الرجلين حتى يقام في الصف، وما منكم من أحد إلا وله مسجد في بيته، ولو صليتم في بيوتكم، وتركتم مساجدكم تركتم سنة نبيكم، ولو تركتم سنة نبيكم كفرتم.

و فیه أيضا: (رقم الحدیث: 551)
عن ابن عباس قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "من سمع المنادي فلم يمنعه من اتباعه عذر -قالوا: وما العذر؟ قال: خوف أو مرض- لم تقبل منه الصلاة التي صلى"»

و فیه أيضا: (رقم الحدیث: 552)
عن ابن أم مكتوم، أنه سأل النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال: يا رسول الله، إني رجل ضرير البصر شاسع الدار، ولي قائد لا يلايمني، فهل لي رخصة أن أصلي في بيتي؟ قال: "هل تسمع النداء؟ "قال: نعم، قال: "لا أجد لك رخصة".

و فیه أيضا: (رقم الحديث: 489)
عن أبي ذر قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "جعلت لي الأرض طهورا ومسجدا.

رد المحتار: (70/6)
مطلب: ليس للأجير الخاص ‌أن ‌يصلي ‌النافلة: (قوله وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا ‌أن ‌يصلي ‌النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا وعليه الفتوى.

کذا فی فتاویٰ دار العلوم دیوبند، رقم الفتوی: 1036-1061/N=10/1437

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 769 Nov 21, 2021
police ki duty ke / kay doran bajamat namaz,sunat or nawafil parhne or rod per / par namaz parhne ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.