عنوان: بیوہ، تین بیٹیوں اور دو بھائیوں میں میراث کی تقسیم(8812-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں ایک بیوی، تین بیٹیاں اور دو بھائی ہیں، براہ کرم مرحوم کی میراث ورثاء میں تقسیم فرمادیں۔

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو چوالیس (144) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو اٹھارہ (18)، تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو بتیس (32) اور دو بھائیوں میں سے ہر ایک کو پندرہ (15) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں، تو
بیوہ کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بیٹی کو %22.22 فیصد
ہر ایک بھائی کو % 10.41 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ۔۔۔۔الخ

و قولہ تعالی: (النساء، الایۃ: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ... الخ

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6732)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 452 Nov 21, 2021
bewa,teen / three beteo / betyon / daughters or do / two bhaio / brothers me / mein / may meras ki taqseem

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.