سوال:
مفتی صاحب ! چار بہنوں اور تین بھائیوں کے درمیان دس لاکھ میراث کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو دس (10) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے تین بھائیوں میں سے ہر ایک دو (2)، اور چار بہنوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اس تقسیم کے اعتبار سے دس لاکھ (1000000) میں سے ہر ایک بھائی کو دو لاکھ (200000) اور ہر ایک بہن کو ایک لاکھ (100000) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ...الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایۃ: 176)
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی