عنوان: کیا دو بیویوں میں سے کسی ایک کا جھگڑے کی وجہ سے اپنے شب باشی کا حق چھوڑنے پر اسے آخرت میں اجر ملے گا؟(8815-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک مرد کی دو بیویاں ہیں، وہ پہلی بیوی کو شریعت کے مطابق حق نہیں دیتا اور وقت کی تقسیم میں بھی دوسری بیوی کے پاس ٹائم زیادہ جاتا ہے، اب اگر پہلی بیوی معاف کردے، کیونکہ اس کی اولاد بھی ہے اور وہ جھگڑے سے بچنا بھی چاہتی ہے، تو کیا قیامت میں اللہ تعالی اس کو اس کا حق شوہر سے دلوائیں گے یا نہیں؟ اس کے بدلے اسے کیا ملے گا؟

جواب: واضح رہے کہ مرد کے نکاح میں ایک سے زائد بیویاں ہونے کی صورت میں مرد پر ان کے درمیان نان ونفقہ اور شب باشی (رات گزارنے) میں برابری رکھنا واجب ہے، یعنی جتنی راتیں ایک کے پاس گزارے، اتنی ہی دوسری کے پاس گزارنا لازمی ہے۔
لیکن اگر کوئی شخص بیویوں کے درمیان نان ونفقہ اور شب باشی میں برابری رکھتا ہے، لیکن دلی محبت کسی ایک کے ساتھ زیادہ رکھتا ہے، تو یہ معاملہ غیر اختیاری ہونے کی وجہ سے قابل مواخذہ نہیں ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر واقعی شوہر دونوں بیویوں کے درمیان نان ونفقہ اور شب باشی میں برابری نہیں رکھ رہا، تو وہ گناہ گار ہے۔ بیویوں کے درمیان برابری نہ رکھنے پر احادیث مبارکہ میں سخت وعید آئی ہے۔
چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :  جس شخص کے نکاح میں دو بیویاں ہوں اور وہ ان دونوں کے درمیان عدل و برابری نہ کرے تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ ساقط ہوگا۔ (جامع الترمذی، رقم الحدیث: 1141)
لیکن اگر کوئی بیوی کسی وجہ سے (مثلاً: آپس کا جھگڑا ختم کرنے کے لیے) اپنی رات کی باری اپنی سوکن کے حق میں چھوڑ دے تو یہ بھی اس کے لیے جائز ہے، اور آپس میں پیار ومحبت برقرار رکھنے کی نیت سے اپنی باری چھوڑنے پر آخرت میں اجر وثواب بھی ملے گا۔
چنانچہ حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اس شخص کے لیے جنت کے اطراف میں گھر دیے جانے کی ضمانت لیتا ہوں، جو حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا چھوڑ دے۔ (سنن ابو داؤد، رقم الحدیث: 1800)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
 
سنن الترمذي: (رقم الحدیث: 1141)
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن النضر بن أنس، عن بشير بن نهيك، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا كان عند الرجل امرأتان فلم يعدل بينهما جاء يوم القيامة وشقه ساقط.

سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 1800)
حدثنا محمد بن عثمان الدمشقي أبو الجماهر، قال: حدثنا أبو كعب أيوب بن محمد السعدي، قال: حدثني سليمان بن حبيب المحاربي، عن أبي أمامة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أنا زعيم ببيت في ربض الجنة لمن ترك المراء وإن كان محقا، وببيت في وسط الجنة لمن ترك الكذب وإن كان مازحا وببيت في أعلى الجنة لمن حسن خلقه»

بدائع الصنائع: (332/2- 333، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ومنها، وجوب العدل بين النساء في حقوقهن.
وجملة الكلام فيه أن الرجل لا يخلو إما أن يكون له أكثر من امرأة واحدة وإما إن كانت له امرأة واحدة، فإن كان له أكثر من امرأة، فعليه العدل بينهن في حقوقهن من القسم والنفقة والكسوة، وهو التسوية بينهن في ذلك حتى لو كانت تحته امرأتان حرتان أو أمتان يجب عليه أن يعدل بينهما في المأكول والمشروب والملبوس والسكنى والبيتوتة.
والأصل فيه قوله عز وجل {فإن خفتم ألا تعدلوا فواحدة} [النساء: 3] عقيب قوله تعالى {فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع} [النساء: 3] أي: إن خفتم أن لا تعدلوا في القسم والنفقة في نكاح المثنى، والثلاث، والرباع، فواحدة ندب سبحانه وتعالى إلى نكاح الواحدة عند خوف ترك العدل في الزيادة
ولو وهبت إحداهما قسمها لصاحبتها أو رضيت بترك قسمها؛ جاز؛ لأنه حق ثبت لها، فلها أن تستوفي، ولها أن تترك، وقد روي أن سودة بنت زمعة - رضي الله عنها - لما كبرت، وخشيت أن يطلقها رسول الله - صلى الله عليه وسلم - جعلت يومها لعائشة - رضي الله عنها -

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 925 Nov 21, 2021
kia do / two biwio / wife me / may say / se kisi aik ka chagre / chagray ki waja se / say apne shab bashe ka haq chorne /chornay per / par use akhirat / roz e mehshar mein / may ajar mile / mele ga?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.