سوال:
ایک خاتون کے ورثاء میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، اس کے علاوہ شوہر، والدین اور بہن بھائی نہیں ہیں، تو خاتون کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟
جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو آٹھ (8) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے تین بیٹوں میں سے ہر ایک دو (2)، اور دو بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں، تو ہر ایک بیٹے کو % 25 فیصد، اور ہر ایک بیٹی کو %12.5 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی