سوال:
میں اپنی پھوپھی کو ماہانہ پانچ ہزار روپے زکوۃ دیتا ہوں، نومبر کے مہینے میں ان کو وراثت میں پانچ لاکھ ملے ہیں، کیا اب بھی پھوپھی کو زکوۃ دے سکتا ہوں؟ پھوپھی کے زیر کفالت ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے، کیا ان کو زکوۃ دی جاسکتی ہے؟
تنقیح:
محترم! آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ پھوپی کو پانچ لاکھ روپے ملنے سے آپ کی کیا مراد ہے؟ کیا پانچ لاکھ روپے کا محض حق ثابت ہوا ہے یا پھر پانچ لاکھ روپے پھوپی کی ملکیت میں آچکے ہیں؟ اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جائے گا۔
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
جواب تنقیح:
پانچ لاکھ روپے پھوپھی کی ملکیت میں آگئے ہیں۔
جواب: واضح رہے کہ زکوۃ کی رقم اس شخص کو دی جاسکتی ہے، جو غریب ہو اور صاحب نصاب نہ ہو، ذکر کردہ صورت میں آپ کی پھوپی کی ملکیت میں پانچ لاکھ روپے کی رقم آجانے سے آپ کی پھوپی صاحب نصاب بن چکی ہیں، لہذا اب ان کو زکوۃ کی رقم دینا جائز نہیں ہے، البتہ وہ اس رقم کو خرچ کرنے کے بعد اگر پھر مستحق زکوۃ ہو جائیں، تو انہیں زکوۃ دینا جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 652)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ ح. وحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ .
رد المحتار: (347/2، ط: دار الفکر)
ولا إلی غني یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیۃ من أي مال کان۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی