عنوان: پتھر میں کیڑے کو رزق ملنے اور اس کے تسبیح پڑھنے کے واقعہ کی تحقیق(8866-No)

سوال: کیا ایسی روایت موجود ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام نے پتھر پر لاٹھی ماری، جس سے پتھر دو ٹکڑے ہو گٸے اور اس سے ایک کیڑا نکلا، جس کے منہ میں تروتازہ سبز پتہ تھا؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ واقعے کو "امام رازی" نے "تفسیر کبیر" میں "سورہ ھود" کی آیت نمبر:6 کی تفسیر کے تحت بغیر سند کے بیان کیا ہے۔
ذیل میں مکمل واقعہ، ترجمہ اور حکم کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے:
روي أن موسى عليه السلام عند نزول الوحي إليه تعلق قلبه بأحوال أهله، فأمره الله تعالى أن يضرب بعصاه على صخرة فانشقت وخرجت صخرة ثانية. ثم ضرب بعصاه عليها فانشقت وخرجت صخرة ثالثة، ثم ضربها بعصاه فانشقت فخرجت منها دودة كالذرة وفي فمها شيء يجري مجرى الغذاء لها، ورفع الحجاب عن سمع موسى عليه السلام فسمع الدودة تقول: سبحان من يراني، ويسمع كلامي، ويعرف مكاني، ويذكرني ولا ينساني.
التفسیرالکبیرللامام الرازی: (318/17،ط:داراحیاء التراث العربی
)
ترجمہ:
روایت کی گئی ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام پر جب وحی نازل ہوئی، تو انہیں اپنے گھر والوں کی فکر لاحق ہوئی، (کہ ان کی کفالت کا کیا ہوگا؟) تو اللہ تعالی نے موسی علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی چٹان پر دے ماریں، (جب انہوں نے ایسا ہی کیا) تو چٹان پھٹ گئی اور اس میں سے دوسری چٹان نکلی، پھر اپنی لاٹھی چٹان پر ماری، تو وہ چٹان بھی پھٹ گئی، پھر(تیسری مرتبہ)اپنی لاٹھی چٹان پر ماری، تو وہ چٹان بھی پھٹ گئی، تو اس میں سے چیونٹی کی طرح کا ایک کیڑا نکلا اور اس کے منہ میں کھانے کی کوئی چیز تھی، جو اس کے غذا کے قائم مقام تھی اور موسی علیہ السلام کی سماعت سے پردہ ہٹا دیا گیا، تو انہوں نے کیڑے کو یہ کہتے سنا: " سبحان من يراني، ويسمع كلامی ويعرف مكاني، ويذكرني ولا ينساني" یعنی پاک ہے وہ ذات جو مجھے دیکھتا ہے اور میری بات سنتا ہے اور میری جگہ کو جانتا ہے اور مجھے یاد رکھتا ہے اور بھولتا نہیں ہے۔
یہ واقعہ "امام رازی" کے علاوہ کئی مفسرین کرام ؒ نے بغیر سند کے ذکر کیا ہے۔
حکم:
اس واقعے کو مفسرین کرام ؒ نے بغیر سند کے ذکر کیا ہے اور احادیث مبارکہ کی کسی کتاب میں بہت تلاش کے باوجود نہیں ملا، لہذا اس واقعے کو حدیث ِرسول ﷺ کے طور پر بیان کرنا درست نہیں ہے، البتہ چونکہ یہ واقعہ اللہ تعالی کے شواہد قدرت کے مضمون پر مشمل ہے، اور اس کا مضمون قرآن و سنت سے متضاد بھی نہیں ہے اور نہ ہی اس سے کوئی شرعی مسئلہ ثابت ہوتا ہے، البتہ چونکہ مفسرین کرام نے اس واقعہ کو نقل کیا ہے، اس لیے اس واقعے کو رسول اللہ ﷺ کی طرف نسبت کیے بغیر وعظ و نصیحت کے طور پر بیان کرنے کی گنجائش ہے۔
خلاصہ کلام:
مذکورہ واقعے کو حدیثِ ِرسول ﷺ کے طور پر بیان کرنا درست نہیں ہے، البتہ وعظ و نصیحت کے طور پر بیان کرنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

غرائب القرآن لنظام الدين النيسابوري: (7/4، ط: دار الكتب العلميه)
يروى أن موسى عليه السلام عند نزول الوحي عليه تعلق قلبه بأهله فأمره الله تعالى أن يضرب بعصاه صخرة فانشقت فخرجت منها صخرة ثانية، ثم ضرب فانشقت فخرجت ثالثة، ثم ضربها فخرجت دودة كالذرة وفي فمها شيء يجري مجرى الغذاء لها، فسمع الدودة تقول: سبحان من يراني ويسمع كلامي ويعرف مكاني ويذكرني ولا ينساني.

روح البيان لإسماعيل حقي: (97/4، ط: دار الفكر)

روح المعانی للعلامۃ آلوسی: (285/12، ط: دار احیاء التراث العربی)

السراج المنير للخطيب الشربينی: (52/2، ط: المکتبۃ الحقانیہ)

الجامع لأخلاق الراوي و آداب السامع للخطيب البغدادي: (213/2، ط: مكتبة المعارف)
وأما أخبار الصالحين وحكايات الزهاد والمتعبدين ومواعظ البلغاء وحكم الأدباء فالأسانيد زينة لها وليست شرطا في تأديتها

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3329 Nov 29, 2021
pathar me / may kere / insect to rizq milne / milnay or us ke / kay tasbeeh parhne ka waqea / waqya

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.