سوال:
میں اپنے بیوی کے ساتھ زندگی خوشحالی کے ساتھ گزار رہا تھا کہ اچانک کسی ناراضگی کی وجہ سے بیوی نے خلع لینا چاہا، تو میں نے مہر کے بدلےاس کو خلع دے دیا اور وہ اپنے گھر چلی گئی، پھر ہم نے رجوع کرلیا اور اپنی بیوی کو گھر لے آیا، لیکن حالات موافق نہ رہے اور میں نے دوبارہ یہ الفاظ کہے کہ فلاں کی بیٹی فلاں پر طلاق، طلاق، طلاق ہے، اب کیا میں اس سے دوبارہ رجوع کر سکتا ہوں یا طلاق واقع ہو چکی ہے؟
تنقیح:
محترم! آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ خلع کے بعد آپ نے اپنی اہلیہ سے رجوع کس طرح فرمایا تھا؟ کیا آپ نے دوبارہ نکاح کیا تھا؟ یا صرف لفظی یا فعلی رجوع کیا تھا؟ اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جائے گا۔
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
جواب تنقیح:
صرف قولی و فعلی دونوں طرح کا رجوع کیا تھا، تجدید نکاح نہیں کیا تھا۔
جواب: واضح رہے کہ خلع کے ذریعے سے طلاقِ بائن واقع ہوتی ہے، اور طلاقِ بائن سے نکاح ختم ہو جاتا ہے، محض قولی یا فعلی رجوع کرنا کافی نہیں ہوتا، بلکہ میاں بیوی کو عدت میں یا عدت کے بعد باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہوتا ہے۔
ذکر کردہ صورت میں آپ کی اہلیہ نکاح ختم ہوجانے کی وجہ سے آپ کے نکاح میں نہیں تھیں، لہذا آپ کی طرف سے مزید دی گئی تین طلاقیں لغو شمار ہوں گی، اب اگر آپ دونوں رجوع کرنا چاہتے ہیں، تو اس کے لئے باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے۔
نیز آپ نے بغیر نکاح کے اپنی اہلیہ کے ساتھ تعلق قائم کر کے حرام کام کا ارتکاب کیا ہے، لہذا اس پر آپ کو صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں شوہر کو اب صرف دو طلاقوں کا اختیار حاصل رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطنی: (45/4، ط: دار المعرفۃ)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً.
الفتاوی الھندیہ: (473/1)
اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فلہ ان یتزوجھا فی العدۃ و بعد انقضاءالعدۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی