سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میرا ایک رشتہ آیا تھا، جس کا میں استخارہ کر رہی تھی کہ اسی دوران لڑکے والوں کی طرف سے بات ختم کردی گئی، پھر دو ہفتوں بعد انہیں کی طرف سے دوبارہ رشتہ کی بات کی جارہی ہے اور میرے گھر والے بھی اس رشتہ کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے بھی اللہ کی طرف سے بات ختم ہوئی تھی اور اب دوبارہ بھی اسی کی طرف سے شروع کی گئی ہے،جبکہ میرا دل وہاں کے لیے اب مان نہیں رہا۔
برائے کرم رہنمائی فرمادیں کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جواب: سوال میں آپ نے رشتہ پسند نہ آنے کی کوئی واضح وجہ تحریر نہیں کی، آپ کو چاہئے کہ رشتہ کے انتخاب میں دینداری کو ترجیح دیں، اور اپنے تحفظات پر والدین سے مشورہ کرلیں اور استخارہ کرکے اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (آل عمران، الآیۃ: 159)
وَشَاوِرْهُمْ فِي الأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَo
سنن الترمذي: (604/1، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن جابر بن عبد الله، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الأمور كلها كما يعلمنا السورة من القرآن، يقول: إذا هم أحدكم بالأمر فليركع ركعتين من غير الفريضة، ثم ليقل: اللهم إني أستخيرك بعلمك، وأستقدرك بقدرتك، وأسألك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا أقدر، وتعلم ولا أعلم، وأنت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي في ديني ومعيشتي وعاقبة أمري، أو قال: في عاجل أمري وآجله، فيسره لي، ثم بارك لي فيه، وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعيشتي وعاقبة أمري، أو قال: في عاجل أمري وآجله، فاصرفه عني، واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان، ثم أرضني به، قال: ويسمي حاجته.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی