عنوان: قیامت کے دن لوگوں کو باپ کے نام سے پکارا جائے گا(889-No)

سوال: قیامت کے دن لوگوں کو ان کے باپ یا ماں میں سے کس کی طرف نسبت کر کے پکارا جائے گا؟

جواب: عوام میں یہ بات کافی مشہور ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ماں کے نام سے پکارا جائے گا۔
اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ امام ابن عدی نے اسحاق بن ابراہیم الطبری کے ترجمہ میں اپنی سند کے ساتھ ان الفاظ میں بیان کیا ہے: عن انس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: یدعی الناس یوم القیامۃ بامھاتھم سترا من اللہ عز وجل علیھم۔
ترجمہ:قیامت کے دن اللہ کی طرف سے پردہ پوشی کے بسبب لوگوں کو ان کی ماؤں کی نسبت سے پکارا جائے گا۔(الکامل فی ضعفاء الرجال : 559/1)
اس روایت سے بعض حضرات نے استدلال کیا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ماں کے نام سے پکارا جائے گا۔
روایت کی اسنادی حیثیت
ابن عدی نے اس کے راوی اسحاق بن ابراہیم کے متعلق کہا: منکر الحدیث۔
ابن جوزی نے لکھا:ھذا الحدیث لا یصح والمتھم بہ اسحاق. (الموضوعات :248/3)یہ حدیث صحیح نہیں , اس کا راوی اسحاق متہم (بالکذب)ہے۔
صحیح اور مستند بات:
قیامت کے دن لوگوں کو باپ کے نام سے پکارا جائے گا۔
امام بخاری نے "کتاب الادب" میں ایک باب یوں قائم کیا ہے: ’’باب ما یدعی الناس بآبائہم ‘‘اوراس کے تحت وہ عبداللہ بن عمرؓ کی درج ذیل حدیث لائے ہیں:إن الغادر ینصب لہ لواء یوم القیامۃ فیقال:ھذہ غدرۃ فلان بن فلان۔
ترجمہ:خائن کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی خیانت ہے۔ 
حافظ ابن حجرؒ نے اس حدیث کی تشریح میں ابن بطال کا یہ قول ذکر کیا ہے:في ھذا الحدیث رد لقول من زعم أنہم لا یدعون یوم القیامۃ إلا بأمہاتہم سترا علی آبائہم ۔
ترجمہ:اس حدیث میں ان لوگوں کےقول کا رد ہے ، جن کاخیال ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کی ماؤں ہی کے نام سے بلایا جائے گا، کیونکہ اس میں ان کے باپوں کی پردہ پوشی ہے۔
آگے ابن بطال کاقول نقل کیا ہے:في التعریف وأبلغ في التمییز وبذلک نطق القرآن والسنۃ۔
ترجمہ: باپ کے نام سے پکارناپہچان میں زیادہ واضح اور تمیز میں زیادہ بلیغ ہے اور قرآن و سنت بھی اسی پر شاہد ہیں۔(فتح الباری:10/563,دارالمعرفہ ،بیروت)
صریح روایت:ابوالدرداء سے مروی ہے :إنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم فحسنوا أسمائکم۔
ترجمہ: نبی ﷺ نے فرمایا :کہ تم لوگ قیامت کے دن اپنے باپوں کے نام سے پکارے جاؤگے تو اپنا نام اچھا رکھو۔(سنن ابی داؤد:2/676،المیزان ،کراچی)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ لوگوں کو قیامت کے دن باپ کے نام سے پکارا جائے گا، جیساکہ دنیا میں پکارا جاتا تھا، جو لوگ اس کے خلاف بات کرتے ہیں ان کے پاس کوئی صحیح اور ٹھوس دلیل نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 4948)
حدَّثنا عمرو بن عون، أخبرنا وحدَّثنا مُسدَّدٌ، حدَّثنا هُشيم، عن داود بن عَمرو، عن عبد الله بن أبي زكريا عن أبي الدَّرداء، قال: قال رسولُ الله -صلى الله عليه وسلم-: "إنّكم تُدعَوْنَ يومَ القيامَةِ باسمائِكُم وأسماءِ آبائكُم، فاحسِنُوا أسماءكم" (2).

کذا فی فتاوی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144105200228

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 5214 Feb 18, 2019
qiyaamat ke/kay din logon ko baap ke/kay naam se/say pukaara jaayega/jaaega?, on the day of judgement/yaum ul qiyaama/day of qiyama will people be called by their fathers' names?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.