سوال:
السلام علیکم ، اگر کوئی شخص کسی ادارہ سے بغیر سود کے قرض دلوائے، لیکن شرط یہ ہو کہ قرض کے عوض میری محنت کے کچھ رقم ادا کرو گے، مثال کے طور پے 20 لاکھ دلواؤں گا، تو 3 لاکھ مجھے دوگے، کیا اس آدمی کے لیے یہ رقم لینا درست ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر قرض دینے والے ادارے کی طرف سے کوئی سود نہیں لیا جارہا ہو، تو قرض کے معاملات میں معاونت کے لئے کسی تیسرے شخص سے معینہ اجرت پر معاملہ کرنے کی شرعاً گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
السنن الکبری للبیہقي: (باب کل قرض جر، رقم الحدیث: 11092)
عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ الربا۔
الھدایہ: (295/3، ط: مکتبہ رحمانیہ)
الإجارۃ عقد علی المنافع بعوض … ولا یصح حتی تکون المنافع معلومۃ والأجرۃ معلومۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی