سوال:
مفتی صاحب ! تین طلاق کے بعد کیا کفارہ ہوتا ہے؟ نیز کیا عدت میں عورت ضرورت کے وقت یا ملازمت کے لیے گھر سے باہر جا سکتی ہے؟
تنقیح:
محترم !آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ تین طلاق کے بعد کفارہ سے آپ کی کیا مراد ہے؟ آیا آپ کی مراد تین طلاق کے بعد میاں بیوی کے آپس میں دوبارہ ملنے کا طریقہ کار ہے یا کوئی اور بات مراد ہے؟
اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
جزاک اللہ خیرا
جواب تنقیح:
آپس میں ملنے کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟
جواب: 1) واضح رہے کہ تین طلاقوں کے بعد بیوی اپنے شوہر پر حرام ہو جاتی ہے، اور اس کے بعد شوہر کو رجوع کا حق حاصل نہیں ہوتا ہے۔
البتہ اگر وہ عورت پہلے شوہر کی عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے، اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہو جائے، پھر وہ عورت عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرے، تو ایسا کرنا جائز ہے۔
2) واضح رہے کہ عدت کے دوران عورت کے لیے بغیر کسی عذر شرعی کے گھر سے نکلنا(چاہے دن ہو یا رات)جائز نہیں، البتہ اگر کوئی شرعی ضرورت در پیش ہو، مثلاً: سخت بیمار ہو، تو ڈاکٹر وغیرہ کو دکھانے کے لیے جاسکتی ہے۔
مزید یہ کہ عدت طلاق میں بیٹھی ہوئی عورت کو کسبِ معاش کیلئے نکلنے کی بھی اجازت نہیں ہے، کیونکہ مطلقہ کا خرچہ عدت کے دوران شوہر کے ذمہ لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 230)
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ....الخ
صحیح البخاری: (باب من أجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث: 5260، ط: دار طوق النجاۃ)
حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: أخبرني عروة بن الزبير، أن عائشة، أخبرته: أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن رفاعة طلقني فبت طلاقي، وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي، وإنما معه مثل الهدبة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة؟ لا، حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته»
الدر المختار: (باب العدۃ، 536/3، ط: دار الفکر)
(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".
الفتاوی الھندية: (الباب السابع عشر في النفقات، 557/1، ط: دار الفكر)
المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعياً أو بائناً، أو ثلاثاً حاملاً كانت المرأة، أو لم تكن، كذا في فتاوى قاضي خان۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی