عنوان: "حق کی پہچان کے لیے دیکھ لینا کہ دشمنِ اسلام کے تیروں کا رخ کس طرف ہے؟" حدیث کی تحقیق(8924-No)

سوال: میں نے ایک جگہ سنا ہے کہ لوگوں پر ایک وقت آئے گا، جب حق اور باطل میں فرق مشکل ہوگا تو حق کی پہچان کے لیے دیکھ لینا کہ دشمنِ اسلام کے تیروں کا رخ کس طرف ہے؟ کیا یہ حدیث ہے؟

جواب: سوال میں مذکور مضمون ہمیں کافی تلاش کے باوجود کسی حدیث میں نہیں مل سکا، البتہ بہت سے فرقوں میں سے کون سا فرقہ حق پر ہے؟ اس کے بارے میں آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ میں جو ھدایات دی گئی ہیں، وہ درج ذیل ہیں:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "بلاشبہ میری امت پر (ایک ایسا زمانہ آئے گا، جیسا کہ بنی اسرائیل پر آیا تھا اور دونوں میں ایسی مماثلت ہوگی) جیسا کہ دونوں جوتے بالکل برابر اور ٹھیک ہوتے ہیں، یہاں تک کہ بنی اسرائیل میں سے اگر کسی نے اپنی ماں کے ساتھ علانیہ بدفعلی کی ہوگی، تو میری امت میں بھی ایسے لوگ ہوں گے، جو ایسا ہی کریں گے اور بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے، میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی اور وہ تمام فرقے دوزخی ہوں گے، ان میں سے صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا:یا رسول اللہ ( ﷺ )! جنتی فرقہ کون سا ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر ہوگا"۔
اس حدیث شریف میں نجات پانے والے فرقے سے متعلق جناب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ما انا علیہ واصحابی (جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر ہوگی) اس جماعت سے مراد "اہلِ سنت والجماعت" ہیں۔
لہذا نجات پانے والا فرقہ اہل ِ سنت والجماعت‘‘ کا ہے، جو عقائد و احکام میں حضراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم کے مسلک پر ہوں، قرآن کریم کے ساتھ سنّتِ نبویہﷺ کو بھی حجت مانتے ہوں، اس پر عمل کرتے ہوں اور دین میں اپنی طرف سے کچھ کمی، زیادتی کرنے والے نہ ہوں، اور جو فرقہ اس قسم کے عقائدِ صحیحہ نہ رکھتا ہو، وہ نجات پانے والا نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 2641، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليأتين على أمتي ما أتى على بني إسرائيل حذو النعل بالنعل، حتى إن كان منهم من أتى أمه علانية لكان في أمتي من يصنع ذلك، وإن بني إسرائيل تفرقت على ثنتين وسبعين ملة، وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين ملة، كلهم في النار إلا ملة واحدة، قالوا: ومن هي يا رسول الله؟ قال: ما أنا عليه وأصحابي.

الفصل في الملل: (90/2، ط: مکتبۃ الخانجی)
قال أبو محمد وأهل السنة الذين نذكرهم أهل الحق ومن عداهم فأهل البدعة فإنهم الصحابة رضي الله عنهم وكل من سلك نهجهم من خيار التابعين رحمة الله عليهم ثم أصحاب الحديث ومن اتبعهم من الفقهاء جيلا فجيلا إلى يومنا هذا أو من اقتدى بهم من العوام في شرق الأرض وغربها رحمة الله عليهم.

مرقاۃ المفاتیح: (275/1، ط: إدارة البحوث العلمية)
أن الفرقة الناجية من اتصف بأوصافه عليه السلام، وأوصاف أصحابه، وكان ذلك معلوماً عندهم غير خفي، فاكتفى به، وربما يحتاج إلى تفسيره بالنسبة إلى من بعد تلك الأزمان. وحاصل الأمر أن أصحابه كانوا مقتدين به، مهتدين بهديه، وقد جاء مدحهم في القرآن، وأثنى عليهم متبوعهم محمد - صلى الله عليه وسلم -، وإنما خلقه - صلى الله عليه وسلم - القرآن، فالقرآن إنما هو المتبوع على الحقيقة، وجاءت السنة مبينة له، فالمتبع للسنة متبع للقرآن، والصحابة كانوا أولى الناس بذلك، فكل من اقتدى بهم فهو من الفرقة الناجية الداخلة للجنة بفضل الله، وهو معنى "ما أنا عليه وأصحابي"، فالكتاب والسنة هو الطريق المستقيم، وما سواهما من الإجماع وغيره فناشيء عنهما، هذا هو الوصف الذي كان عليه النبي - صلى الله عليه وسلم - وأصحابه، وهو معنى ما جاء في الرواية الأخرى "وهي الجماعة"؛ لأن الجماعة في وقت الإخبار كانوا على ذلك الوصف، انتهى. قلت: وهو معنى ما جاء في حديث أبأمامة عند الطبراني: (كلهم في النار إلا السواد الأعظم) . وأصرح من ذلك ما رواه الطبراني أيضاً عن أبي الدرداء، وواثلة، وأنس بلفظ: ((كلهم على الضلالة إلا السواد الأعظم. قالوا يا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - من السواد الأعظم؟ قال: من كان على ما أنا عليه وأصحابي)) . فالمراد "بالجماعة" و"السواد الأعظم" و"ما أنا عليه وأصحابي" شيء واحد، ولا شك أنهم أهل السنة والجماعة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2290 Dec 15, 2021
haq or batil ki pehchan kese / kesay hosakti he / hay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.