عنوان: بیوی، دو بیٹوں اور پانچ بیٹیوں کے درمیان سولہ لاکھ تینتیس ہزار (16,33,000) کی تقسیم (8938-No)

سوال: ایک شخص کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کے بعد اس کی کنواری بیٹی کا بھی انتقال ہوگیا ہے، مرحوم کے انتقال کے وقت زندہ افراد درج ذیل تھے:ایک بیوہ، 2 بیٹے، 6 بیٹیاں (اب 5 پانچ ہیں) مرحوم نے جو ترکہ چھوڑا ہے، وہ کل رقم سولہ لاکھ تینتیس ہزار (/16,33,000)ہے۔
مفتی صاحب ! یہ رہنمائی فرمائیں کہ اس رقم کو ان کے ورثاء میں شریعت کے مطابق کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

جواب: مرحومین کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چار ہزار تین سو بیس (4320) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو چھ سو تین (603)، دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو آٹھ سو چھبیس (826)، اور پانچ زندہ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو چار سو تیرہ (413) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کے اعتبار سے سولہ لاکھ تیتیس ہزار (1633000) میں سے بیوہ کو دو لاکھ ستائیس ہزار نو سو انتالیس (227939) روپے، ہر ایک بیٹے کو تین لاکھ بارہ ہزار دو سو پینتیس (312235) روپے اور ہر ایک بیٹی کو ایک لاکھ چھپن ہزار ایک سو سترہ (156117) روپے ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَد....الخ

و قولہ تعالی: (النساء، الآیۃ: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ

الدر المختار: (801/6، ط: دار الفکر)
فصل في المناسخة (مات بعض الورثة قبل القسمة للتركة صححت المسألة الأولى) وأعطيت سهام كل وارث (ثم الثانية) ۔۔۔۔الخ

رد المحتار: (كتاب الفرائض، 758/6، ط: دار الفکر)
وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه.

المبسوط للسرخسی: (55/30، ط: دار المعرفۃ)
وإذا مات الرجل ولم تقسم تركته بين ورثته حتى مات بعض ورثته فالحال لا يخلو إما أن يكون ورثة الميت الثاني ورثة الميت الأول فقط أو يكون في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت الأول۔۔۔۔۔وأما إذا كان في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت فإنه تقسم تركة الميت الأول أولا لتبين نصيب الثاني، ثم تقسم تركة الميت الثاني بين ورثته۔۔۔الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 402 Dec 17, 2021
biwi / wife, do / two beto / beton / son's or panch / five betio / betion / daughters ke / kay darmyan sola / sixteen lakh tentees / thirty three hazar / housand ki taqseem

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.