resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: صور پھونکنے کی حقیقت اور اس کے متعلق چند آیات و احادیث کا بیان (8939-No)

سوال: السلام علیکم، محترم مفتی صاحب ! صور پھونکنے کے متعلق کچھ احادیث بتادیں، مہربانی ہوگی۔

جواب:
صور پھونکے جانے سے متعلق قرآن وسنت کی نصوص سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت میں صور کے دو نفخے ہونگے، پہلے نفخہ کو "نفخہ صعق" کہا جاتا ہے، جس کے متعلق قرآن کریم میں وارد ہے: {فصعق من في السموت ومن في الأرض} یعنی اس نفخخہ سے تمام آسمان والے فرشتے اور زمین پر بسنے والے جن و انس اور تمام جانور بے ہوش ہوجائیں گے،(پھر اسی بے ہوشی میں موت واقع ہوجائے گی)۔ اس صور پھونکے جانے کے چالیس سال بعد دوسرا صور پھونکا جائے گا، اس سے پھر زمین، آسمان اسی طرح قائم ہوجائے گا اور مردے قبر سے نکل پڑیں گے اور میدانِ قیامت میں اکھٹے کردیے جائیں گے، اس نفخہ کو "نفخہ عبث" سے تعبیر کیا جاتا ہے، جس کے بارے میں قرآن مجید میں وارد ہے: {ثم نفخ فیه أخری فإذا هم قیام ینظرون} یعنی پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا، جس سے اچانک سب کے سب مردے زندہ ہوکر کھڑے ہوجائیں گے، اور دیکھنے لگیں گے۔ (مستفاد از تفسیر معارف القرآن، بہشتی زیور اختری)
باقی صور پھونکے جانے سے متعلق چند مستند احادیث درج ذیل ہیں:
(1)حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر صور کی حقیقت دریافت کرنے لگا تو آپ ﷺنے فرمایا: "صور ایک سینگ ہے، جس میں پھونکا جائے گا۔"
( سنن الترمذي، لأبي عیسی محمد بن عیسی الترمذي، باب ما جاء في شأن الصور، 620/4، رقم الحدیث: 2430، وإبراهيم عطوة عوض المدرس في الأزهر الشريف (جـ 4، 5)، الناشر: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي – مصر)
(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: "صور کے دونوں نفخوں کے درمیان کا وقفہ چالیس ہوگا۔" لوگوں نے ( یہ سن کر) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، چالیس کے عدد سے چالیس دن مراد ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، پھر لوگوں نے پوچھا کہ کیا چالیس مہینے مر اد ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، ان لوگوں نے پھر پوچھا کہ کیا چالیس سال مراد ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پھر یہی جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: "پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا اور اس پانی سے لوگ (یعنی انسان اور تمام جاندار) اس طرح اگیں کے، جیسے سبزہ اگتا ہے۔" نیز آپ ﷺ نے فرمایا: "انسان کے جسم و بدن کی کوئی چیز ایسی نہیں ہے، جو پرانی اور بوسیدہ نہ ہوجاتی ہو، (یعنی گل سڑ کر ختم نہ ہوجاتی ہو) علاوہ ایک ہڈی کے جس کو " عَجْبُ الذَّنَب "کہتے ہیں اور قیامت کے دن ہر جاندار کی اسی ہڈی سے اس کے تمام جسم کو بنایا جائے گا۔"
( صحيح البخاري،باب يوم ينفخ، 165/6،رقم الحديث: 4935، ط: دار طوق النجاة)
(3)حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: "آرام و سکون سے کیسے بیٹھا رہوں؟ جب کہ صور پھونکنے والا (حضرت اسرافیل علیہ السلام) صور کو ( پھونکنے کے لئے) منہ میں دبائے ہوئے ، اپنا کان لگائے ہوئے ہیں کہ جب بھی اللہ تعالى کى طرف سے حکم صادر ہو، فوراً صور پھونک دیں) اور پیشانی جھکائے ہوئے (بالکل تیاری کی حالت میں) ہیں اور انتظار کر رہے کہ کب صور پھونکنے کا حکم ملے؟ ( یہ سن کر) صحابہؓ نے عرض کیا کہ تو پھر آپ ﷺ ہمارے لئے کیا فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "(آفت ومصیبت آنے پر ) یہ پڑھا کرو "حسبنا اللہ ونعم الوکیل" (ہم کو اللہ ہی کافی ہے اور وہی بہتر کار ساز ہے)۔"
(صحيح ابن حبان، باب الأذكار، ذکر الأمر لمن انتظر النفخ في الصور، رقم الحديث: 823، ط: مؤسسة الرسالة)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

القرآن الکریم: (النمل، الآية: 87)
{وَيَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ}

و قوله تعالی: (الزمر، الآية: 68)
{وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ}

سنن الترمذي، لأبي عیسی محمد بن عیسی الترمذي، باب ما جاء في شأن الصور، 620/4، رقم الحدیث: 2430، وإبراهيم عطوة عوض المدرس في الأزهر الشريف (ج 4، 5)، الناشر: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي – مصر
عن عبد الله بن عمرو بن العاص-رضي الله عنه-، قال: جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما الصور؟ قال: «قرن ينفخ فيه»

صحيح البخاري،باب يوم ينفخ، 165/6،رقم الحديث: 4935، ط: دار طوق النجاة
عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما بين النفختين أربعون» قال: أربعون يوما؟ قال: أبيت، قال: أربعون شهرا؟ قال: أبيت، قال: أربعون سنة؟ قال: أبيت، قال: «ثم ينزل الله من السماء ماء فينبتون كما ينبت البقل، ليس من الإنسان شيء إلا يبلى، إلا عظما واحدا وهو عجب الذنب، ومنه يركب الخلق يوم القيامة»

صحيح ابن حبان، باب الأذكار، ذکر الأمر لمن انتظر النفخ في الصور، رقم الحديث: 823، ط: مؤسسة الرسالة
عن أبي سعيد الخدري-رضي الله عنه-، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كيف أنعم وصاحب الصور قد التقم القرن، وحنى جبهته ينتظر متى يؤمر أن ينفخ؟» ، قال: قلنا: يا رسول الله، فما نقول يومئذ؟، قال: «قولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل»

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

soor phonkne / phonkney ki haqiqat or us ke / kay mutaliq chand ayat wa ahadees

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees