resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: صور پھونکنے کی حقیقت اور اس کے متعلق چند آیات و احادیث کا بیان (8939-No)

سوال: السلام علیکم، محترم مفتی صاحب ! صور پھونکنے کے متعلق کچھ احادیث بتادیں، مہربانی ہوگی۔

جواب: صور پھونکنے سے متعلق قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے جو باتیں معلوم ہوتى ہیں، وہ درج ذیل ہیں:
1) جب قیامت کی ساری نشانیاں پوری ہو جائیں گی، تو قیامت شروع ہو جائے گی، اس کی ابتدا صور پھونکے جانے سے ہوگی۔
2) حضرت اسرافیل علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے صور پھونکیں گے۔
3)یہ صور پھونکنا دو مرتبہ ہوگا، پہلی مرتبہ کو "نفخہ صعق" کہا جاتا ہے، اور دوسری مرتبہ کو "نفخہ بعث" کہا جاتا ہے۔
4) صور سینگ کی شکل کی ایک چیز ہے۔
5)صور کے پھونکنے کی آواز یکبارگی اچانک ہوگی اور وہ آواز مسلسل بڑھتى رہے گى، جس کى ہیبت اس قدر ہو گى کہ زمین و آسمان پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے، تمام مخلوقات مر جائیں گی اور جو مر چکے ہیں، ان کی روحیں بے ہوش ہو جائیں گی، مگر اللہ تعالیٰ کو جن کا بچانا منظور ہے، وہ اپنے حال پر رہیں گے، ایک مدت اسی کیفیت میں گذرے گی، پھر جب اللہ تعالٰی کو منظور ہوگا کہ تمام مخلوقات پھر پیدا ہو جائیں، تو دوسری بار پھر صور پھونکا جائے گا، اس سے پھر ساری مخلوقات پیدا ہو جائیں گی، مردے زندہ ہو جائیں گے اور حشر کے میدان میں سب اکٹھے ہوں گے۔ (مستفاد از تفسیر معارف القرآن و تسہیل بہشتی زیور) (1)
ذیل میں قرآن کریم کى چند آیات اور احادیث مبارکہ کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے، ارشاد بارى تعالى ہے:
ترجمہ: "اور جس دن صور پھونکا جائے گا،تو آسمانوں اور زمین کے سب رہنے والے گھبرا اٹھیں گے، سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہے گا اور سب اس کے پاس جھکے ہوئے حاضر ہوں گے"۔ (سورۃ النمل: آیت 87)
ترجمہ: "اور صور پھونکا جائے گا تو آسمانوں اور زمین میں جتنے ہیں، وہ سب بے ہوش ہوجائیں گے، سوائے اس کے جسے اللہ چاہے، پھر دوسرى بار صور پھونکا جائے گا، تو وہ سب لوگ پل بھر میں کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے"۔ (سورۃ الزمر: آیت 68)
ترجمہ: "پھر جب صور میں پھونک مار دى جائے گى، تو وہ بڑا مشکل دن ہوگا"۔ (سورۃ المدثر: آیت 8،9)
آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامى ہے:
1- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: "دونوں نفخوں (صور پھونکنے) کے درمیان کا وقفہ چالیس ہوگا"، لوگوں نے ( یہ سن کر) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: چالیس کے عدد سے چالیس دن مراد ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : مجھے نہیں معلوم، پھر لوگوں نے پوچھا کہ کیا چالیس مہینے مر اد ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : مجھے نہیں معلوم، ان لوگوں نے پھر پوچھا کہ کیا چالیس سال مراد ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پھر یہی جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: "پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا اور اس پانی سے لوگ (یعنی انسان اور تمام جاندار) اس طرح اُگیں گے، جیسے سبزہ اُگتا ہے"، نیز آپ ﷺ نے فرمایا: "انسان کے جسم و بدن کی کوئی چیز ایسی نہیں ہے، جو پرانی اور بوسیدہ نہ ہوجاتی ہو، ( یعنی گل سڑ کر ختم نہ ہوجاتی ہو) علاوہ ایک ہڈی کے جس کو " عَجْبُ الذَّنَب "کہتے ہیں اور قیامت کے دن ہر جاندار کی اسی ہڈی سے اس کے تمام جسم کو بنایا جائے گا"۔ (صحیح البخارى: حدیث نمبر: 4935) (2)
2- حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: "صور ایک سینگ ہے، جس کو پھونکا جائے گا"۔ (سنن الترمذی: حدیث نمبر: 2430) (3)
3- حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: "آرام و سکون سے کیسے بیٹھا رہوں؟ جب کہ صور پھونکنے والا (حضرت اسرافیل علیہ السلام) صور کو ( پھونکنے کے لئے) منہ میں دبائے ہوئے ہے، اپنا کان لگائے ہوئے ہیں کہ جب بھی اللہ تعالى کى طرف سے حکم صادر ہو، فورا صور پھونک دے) اور پیشانی جھکائے ہوئے (بالکل تیاری کی حالت میں) ہےاور انتظار کر رہا ہے کہ کب صور پھونکنے کا حکم ملے"، ( یہ سن کر) صحابہ نے عرض کیا : تو پھر آپ ﷺ ہمارے لئے کیا فرماتے ہیں؟ ( یعنی آپ ﷺ ہمیں کیا تلقین فرماتے ہیں کہ ہم کسی بھی آفت اور سختی کے وقت کیا کریں) آپ ﷺ نے فرمایا: "(جب بھی کوئی آفت و مصیبت آئے، تو بس حق تعالیٰ ہی کی طرف لو لگاؤ، اسی کی بارگاہ میں التجا کرو اور اس کے فضل و کرم پر بھروسہ و اعتماد رکھو، اور یہ یہ پڑھا کرو "حسبنا اللہ ونعم الوکیل" (ہم کو اللہ ہی کافی ہے اور وہی بہتر کا رساز ہے)"۔(صحیح ابن حبان: حدیث نمبر: 823) (4)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(1) تفسیر معارف القرآن: (8/ 545، ط: إدارۃ المعارف، کراچى)
تسھیل بہشتی زیور: (2/ 45، ط: کتاب گھر، ناظم آباد، کراچى)

(2) صحيح البخاري : (باب يوم ينفخ، 6/ 165، رقم الحديث(4935)،ط: دار طوق النجاة)
عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما بين النفختين أربعون"، قال: أربعون يوما؟ قال: أبيت، قال: أربعون شهرا؟ قال: أبيت، قال: أربعون سنة؟ قال: أبيت، قال: "ثم ينزل الله من السماء ماء فينبتون كما ينبت البقل، ليس من الإنسان شيء إلا يبلى، إلا عظما واحدا وهو عجب الذنب، ومنه يركب الخلق يوم القيامة".

(3) سنن الترمذي: (باب ما جاء في شأن الصور، 4/ 108، رقم الحديث (2430)، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما الصور؟ قال: قرن ينفخ فيه.
وقال: هذا حديث حسن وقد روى غير واحد عن سليمان التيمي ولا نعرفه إلا من حديثه.

(4)صحيح ابن حبان: (باب الأذكار، 3/ 105، رقم الحديث(823)، ط: مؤسسة الرسالة)
عن أبي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "كيف أنعم وصاحب الصور قد التقم القرن، وحنى جبهته ينتظر متى يؤمر أن ينفخ؟ "، قال: قلنا: يا رسول الله، فما نقول يومئذ؟، قال: "قولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

soor phonkne / phonkney ki haqiqat or us ke / kay mutaliq chand ayat wa ahadees

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees