سوال:
مفتی صاحب! موزوں پر مسح کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر جائز ہے تو وہ کون سے موزے ہیں جن پر مسح کیا جا سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ایسے موزے جو پورے چمڑے کے ہوں، جن کو "خفین" کہاجاتا ہے، یا ان کے اوپر اور نچلے حصے میں دونوں طرف چمڑا چڑھا ہوا ہو، جن کو "مجلدین "کہا جاتا ہے، یا صرف نچلے حصے میں چمڑا چڑھا ہوا ہو، جن کو "منعلین "کہا جاتا ہے، ان تین قسموں (خفین، مجلدین اور منعلین) پر بالاتفاق مسح کرنا جائز ہے۔
اگر وہ موزے چمڑے کے نہ ہوں، بلکہ کسی موٹے کپڑے یا ریگزین وغیرہ کے ایسے موزے ہوں جو باندھے بغیر ٹخنوں پر کھڑے رہیں اور ان کو پہن کر جوتوں کے بغیرکم از کم تقریباً تین میل (چار کلو میٹر اور آٹھ سو تیس میٹر)چل سکیں، اور اس میں ٹخنوں تک پاؤں چھپے رہیں، نیز وہ پانی کو جذب کرنے والے نہ ہوں، یعنی اگر ان پر پانی ڈالا جائے تو پانی پاؤں تک نہ پہنچے تو ایسے موزوں پر بھی مسح کرنا جائز ہے، البتہ وہ باریک موزے جو آج کل لوگ عموماً پہنتے ہیں، جیسے: سوتی، اونی اور نائیلون وغیرہ کے موزے، ان کے بارے میں اجماع امت ہے کہ ان پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (مطلب المسح علی الجوارب، 10/1، ط: دار الکتب العلمیة)
فالمسح على الخفين جائز عند عامة الفقهاء، وعامة الصحابة - رضي الله عنهم - إلا شيئا قليلا....وأما المسح على الجوربين، فإن كانا مجلدين، أو منعلين، يجزيه بلا خلاف عند أصحابنا وإن لم يكونا مجلدين، ولا منعلين، فإن كانا رقيقين يشفان الماء، لا يجوز المسح عليهما بالإجماع، وإن كانا ثخينين لا يجوز عند أبي حنيفة وعند أبي يوسف، ومحمد يجوز.
الدر المختار مع رد المحتار: (باب المسح علی الخفین، 263/1، ط: دار الفکر)
(شرط مسحه) ثلاثة أمور: الأول (كونه ساتر) محل فرض الغسل (القدم مع الكعب) أو يكون نقصانه أقل من الخرق المانع، فيجوز على الزربول لو مشدودا....(و) الثاني (كونه مشغولا بالرجل) ليمنع سراية الحدث،....(و) الثالث (كونه مما يمكن متابعة المشي) المعتاد (فيه) فرسخا فأكثر.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی