resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: خواتین کا ایسی مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کرنا جہاں ٹی وی اسکرین لگی ہو(8968-No)

سوال: مفتی صاحب ! مسجد میں خواتین کی نماز کی جگہ پر بڑا ٹی وی لٹکادیا ہے، اور اس میں جینٹس کی طرف سے اسکرین چلتی رہتی ہے، اس صورت میں نماز کہاں پڑھی جائے، جبکہ اس میں لوگ نظر آرہے ہوتے ہیں؟ خطبہ کے وقت امام صاحب کی ویڈیو بن رہی ہوتی ہے، پھر نماز کے وقت اسکرین میں سب کی پیٹھ دیکھتی ہے۔
نیز سنت پڑھتے ہوئے کیا کیا جائے، جبکہ امام صاحب کی بات چل رہی ہوتی ہے؟
ٹی وی کے بالکل برابر والی صف میں پڑھنے سے ٹی وی کی اسکرین نظر سے اوجھل ہوجائے گی، تو ایسی صورت میں نماز ہوجائے گی؟

جواب: خواتین کے لیے اصل حکم اور احتیاط اسی میں ہے کہ گھر میں نماز پڑھ لیں، خاص طور پر اس وقت جب فتنہ کے احتمال کے علاوہ اسکرین کی صورت میں ذہنی انتشار کا بڑا سبب موجود ہو، تو اس کی کراہت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
تاہم اتفاقاً اگر کوئی خاتون ایسی مسجد میں چلی جائے، تو کوشش کرے کہ اسکرین کے سامنے نہ کھڑی ہو، بلکہ ایسی جگہ کھڑی ہو، جہاں نماز پڑھتے ہوئے اسکرین پر نظر نہ پڑے، اس لیے کہ اگر نمازی کے سامنے اسکرین آن (ON) ہو، اور اس میں انسانی تصاویر چل رہی ہوں، تو ایسی نماز بہرحال مکروہ ہے، کیونکہ جو علماء اسکرین پر نظر آنے والے منظر کو حرام تصویر شمار کرتے ہیں، ان کے نزدیک ایسی اسکرین کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، اور جو علماء ڈیجیٹل تصویر کو حرام تصویر کے حکم میں نہیں سمجھتے، بلکہ اسے شیشے میں نظر آنے والے عکس کی طرح سمجھتےہیں، ایسے علماء کے نزدیک بھی اسکرین کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، اس لیے بہرحال احتیاط اسی میں ہے کہ گھر میں ہی نماز ادا کرلیں، تاکہ نماز بلا کراہت اور باپردہ ادا ہوجائے، اور اس قرآنی حکم پر بھی عمل ہوجائے" اور اپنے گھروں میں قرار کے ساتھ رہو "الخ (سورۃ الأحزاب، آیت نمبر: 33)
نیز یہ بھی واضح رہے کہ مساجد میں نماز کے دوران ٹی وی اسکرین چلانے کا عمل بھی انتہائی نامناسب ہے، جس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الأحزاب، الآیۃ: 33)
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ ....الخ

سنن أبي داود: (رقم الحديث: 567، 424/1، ط: دار الرسالة العالمية)
عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا ‌تمنعوا نساكم ‌المساجد، وبيوتهن ‌خير لهن".

و فیه أيضا: (رقم الحديث: 570)
عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "‌صلاة ‌المرأة في ‌بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها، وصلاتها في مخدعها أفضل من صلاتها في ‌بيتها".

المبسوط: (211/1، دار المعرفة)
فإن كان المصلي على البساط إن كانت الصورة في موضع وجهه أو أمامه فهو مكروه؛ لأن فيه معنى التعظيم يحصل بتقرب الوجه من الصورة، وإن كانت في موضع قدميه فلا بأس به؛ لأن معنى التعظيم فيه لا يحصل فصلاته جائزة على كل؛ لأن الكراهة ليست لمعنى راجع إلى الصلاة.

رد المحتار: (654/1، ط: الحلبي، بيروت)
بقي في المكروهات أشياء أخر ذكرها في ‌المنية ونور الإيضاح وغيرهما: منها الصلاة بحضرة ما ‌يشغل ‌البال ويخل بالخشوع ‌كزينة ولهو ولعب، ولذلك كرهت بحضرة طعام تميل إليه نفسه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

khawateen / ladies ka ese masjid me / may jakar bajamat jamaz ada karna jaha tv screen lage / lagi ho

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)