عنوان: "اگر فلاں لڑکی کی فلاں لڑکے سے شادی ہوگئی، تو میری بیوی کو طلاق ہے" کئی مجالس میں یہ جملہ کہنے کا حکم (9058-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک شادی شدہ آدمی نے اپنی بیوی کو اس طرح طلاق دی کہ "ہمارے رشتہ داروں میں فلاں لڑکی کی شادی فلاں لڑکے سے ہوگئی، تو میری بیوی کو طلاق ہے"۔
اس طرح اس نے کئی مجالس میں کہا ہے، اب اس لڑکی کی شادی اسی مذکورہ لڑکے سے ہونے لگی ہے، پوچھنا یہ ہے کہ جب اس لڑکی کی شادی اس لڑکے سے ہوگی، تو اس کی بیوی کو ایک طلاق ہوگی یا تین طلاقیں ہوں گی؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں شوہر نے جتنی مرتبہ یہ جملہ "اگر فلاں لڑکی کی فلاں لڑکے سے شادی ہوگئی، تو میری بیوی کو طلاق ہے" کہا ہو، تو اس لڑکا لڑکی کے آپس میں نکاح ہوتے ہی اس شخص کی بیوی پر قضاء اتنی طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اگر اس شخص نے یہ جملہ تین مرتبہ یا اس سے زیادہ مرتبہ کہا ہو، تو شرط واقع ہونے کے بعد اس شخص کی بیوی پر قضاء تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی، اور وہ اس شخص پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ اگر سوال میں ذکر کردہ صورت میں شوہر نے لڑکا لڑکی کے رشتہ کے ساتھ تین طلاقیں معلق کی ہوں، تو تین طلاقوں سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ مذکورہ شخص اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دے، جب عورت کی عدت ( تین حیض گزارنا) پوری ہوجائے، تب وہ لڑکا لڑکی آپس میں نکاح کرلیں، ان کے نکاح کرنے کے بعد پھر یہ شخص اپنی بیوی سے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرلے، اس تدبیر سے تین طلاقوں کی تعلیق ختم ہو جائے گی، اس طرح اس شخص کی بیوی تین طلاقوں سے بچ جائے گی، تاہم دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں آئندہ شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق: (باب التعليق في الطلاق، 15/4، ط: دار الكتاب الاسلامي)
(قوله ففيها إن وجد الشرط انتهت اليمين) أي في ألفاظ الشرط إن وجد المعلق عليه انحلت اليمين، وحنث وانتهت لأنها غير مقتضية للعموم والتكرار لغة فبوجود الفعل مرة يتم الشرط، ولا يتم بقاء اليمين بدونه، وإذا تم وقع الحنث فلا يتصور الحنث مرة أخرى إلا بيمين أخرى أو بعموم تلك اليمين.

الدر المختار مع رد المحتار: (باب التعليق، 621/4، ط: مكتبه رشيديه)
في أيمان الفتح ما لفظه، وقد عرف في الطلاق أنه لو قال: إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق وقع الثلاث، وأقره المصنف ثمة.
(قوله وقع الثلاث) يعني بدخول واحد كما تدل عليه عبارةأيمان الفتح، حيث قال: ولو قال لامرأته والله لا أقربك ثم قال والله لا أقربك فقربها مرة لزمه كفارتان. اه. والظاهر أنه إن نوى التأكيد يدين.

امداد الفتاوی: (کتاب الطلاق، 442/2، ط: مکتبہ دار العلوم کراتشی)

احسن الفتاوی: (کتاب الطلاق، 153/5، ط: سعید)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 586 Jan 07, 2022
"agar fula / fulan larki / girl ki fula / fulan larkey / boy se / say shadi hogai,too meri biwi ko talaq he / hay" kai majalis me / mein ye jumla kehne ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.