عنوان: ایک صحابی کے گھر میں تنگدستی کے وقت چکی سے خود بخود آٹا نکلنے کے واقعہ سے متعلق حدیث کى تحقیق (9079-No)

سوال: براہ کرم حیات الصحابہ میں مذکور اس واقعہ کی تصدیق فرمادیں: "ایک صحابی کے گھر فاقہ تھا، گھر آکر انہوں نے بیوی سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ کچھ نہیں ہے، پھر وہ صحابی گھر سے باہر جنگل یا مسجد میں گئے، اور دو سے تین مرتبہ نماز پڑھ کر دعا کی تو گھر کے تندور میں خود بخود روٹی پکنا شروع ہوگئیں اور چکی سے آٹا نکلنے لگا"۔ کیا یہ واقعہ مستند ہے اور کیا اس کو بیان کر سکتے ہیں؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ واقعہ مختلف کتبِ احادیث میں وارد ہوا ہے، ان میں سے اکثر کتب میں یہ واقعہ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے زمانے کا بیان کیا گیا ہے، جیسا کہ ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک انصاری صحابی کا واقعہ ہے، البتہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ گزشتہ زمانے میں بنى اسرائیل کے ایک شخص کا واقعہ ہے۔
تاہم اس واقعہ میں اس بات کا ذکر موجود نہیں ہے کہ وہ شخص باہر جاکر صلاۃ الحاجت پڑھتا، پھر گھر آ کر معلوم کرتا کہ کھانے کو کچھ ہے؟ اس طرح اس نے تین مرتبہ کیا، ایسی تفصیلات ہمیں کتبِ احادیث میں نہیں ملیں۔
ذیل میں اس واقعہ کو سند، متن اور ترجمہ کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے:
حَدَّثَنَا ابْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى أَهْلِهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ الحَاجَةِ خَرَجَ إِلَى البَرِيَّةِ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ امْرَأَتُهُ قَامَتْ إِلَى الرَّحَى فَوَضَعَتْهَا، وَإِلَى التَّنُّورِ فَسَجَرَتْهُ، ثُمَّ قَالَتْ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا، فَنَظَرَتْ فَإِذَا الجَفْنَةُ قَدِ امْتَلَأَتْ، قَالَ: وَذَهَبَتْ إِلَى التَّنُّورِ فَوَجَدَتْهُ مُمْتَلِئًا. قَالَ: فَرَجَعَ الزَّوْجُ، قَالَ: أَصَبْتُمْ بَعْدِي شَيْئًا؟ قَالَتِ امْرَأَتُهُ: نَعَمْ مِنْ رَبِّنَا، قَامَ إِلَى الرَّحَى. فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَرْفَعْهَا لَمْ تَزَلْ تَدُورُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ».
(مسند أحمد: 16/ 384، رقم الحدیث: (10657)، ط: مؤسسة الرسالة)
والحديث أورده الهيثمي في «المجمع»: (كتاب الزهد/ باب فيمن صبر على العيش الشديد ولم يشك إلى الناس، 10/ 450-451) معزوا لأحمد والبزار والطبراني، وقال: ورجالهم رجال الصحيح، غير شيخ البزار وشيخ الطبراني وهما ثقتان.

ترجمہ:
حضرت ابوھریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص جب اپنے گھر گیا اور وہاں اپنے گھر والوں کی فاقہ وتنگدستی کو دیکھا، تو وہ گھر سے باہر صحرا کی طرف چلا گیا، (ممکن ہے انہوں نے اس دوران اللہ تعالیٰ کے سامنےدعا ومناجات کى ہوں) چنانچہ اس کی گھر والی نے جب اپنے شوہر کو بغیر کچھ کھائے باہر جاتے دیکھا، تو وہ چکى کى طرف گئى اور اسے تیار کیا، تنور کى طرف گئى اور اس میں آگ سلگائى، پھر دعا مانگى : اے اللہ ہمیں رزق عطا فرما! دعا کے بعد دیکھا کہ چکى کا برتن آٹے سے بھر چکا ہےاور تندور کو دیکھا کہ وہ روٹیوں سے بھرا ہوا تھا، اتنے میں ان کے شوہر آگئے، اس نے پوچھا میرے بعد تمہیں کھانے کو کوئى چیز ملى؟اس کى گھر والى کہنے لگى: جى ہاں! ہمارے پروردگار کى طرف سے یہ انعام ہوا ہے، چنانچہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى خدمت میں اس واقعہ کا ذکرکیا گیا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر وہ اس چکى کو نہ اٹھاتے تو قیامت تک وہ گھومتى رہتى (اور اس سے آٹا نکلتا رہتا)۔
مسند احمد: 15/ 277 حدیث نمبر: 9464 میں اس واقعے کو درج ذیل تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ دو میاں بیوی کسی بیابان میں رہتے تھے، تو ایک مرتبہ وہ شخص سفر سے واپس آیا اور اسے سفر کی وجہ سے تھکاوٹ اور شدید بھوک لگی ہوئی تھی، تو اس نے گھر والی سے کہا کہ کہ کھانے کو کچھ ہے؟ تو اس کی گھر والی کہنے لگی، خوش خبری ہو، اللّٰہ تعالیٰ کا رزق تمہارے پاس آنے والا ہے، تو اس کے شوہر نے اسے جلدی لانے کو کہا اور کہا: تیرا ناس ہو! اگر کچھ کھانے کو ہے تو لے آؤ، اس پر اس کی بیوی نے کہا کہ تھوڑی دیر صبر کرو، ہمیں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے، جب اس کی بیوی کے بہلاوں کو زیادہ دیر ہونے لگی، تو اس نے پھر کہا: تیرا ناس ہو، اگر تیرے پاس روٹی ہے تو لے آ، مجھے نا قابل برداشت بھوک ستا رہی ہے، اس پر اس کی بیوی نے کہا: بس! ابھی تندور تیار ہوا ہے، جلدی نہ کریں، پھر اس پر وہ خاموش ہو گیا اور وہ کچھ دیر تک انتظار کرتی رہی، جب اس نے دیکھا کہ اب مجھے دوبارہ میرے خاوند کھانا لانے کو کہیں گے، تو اس عورت نے اپنے آپ سے کہا کہ جا کر دیکھوں تندور میں دیکھوں تو سہی، جب وہ گئی تو دیکھا کہ واقعی تندور بکری کی بھنی ہوئی رانوں سے بھرا ہوا ہے اور چکی کے دونوں پاٹ آٹا نکال رہے ہیں، تو اس عورت نے چکی کو روک دیا اور تندور میں بکری کی بھنی ہوئی رانیں نکال لیں، تو اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ عورت اس چکی کو نہ ہٹاتی اور اس کے دائیں بائیں سے آٹا لیتی رہتی، تو یہ چکی قیامت تک آٹا نکالتی رہتی۔
حکم الحدیث:
اس حدیث کو علامہ ہیثمى رحمہ اللہ نے "مجمع الزوائد" میں ذکر کیا ہے اور اس حدیث کى سند کے رواىوں کو صحیح حدیث کے روای قرار دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تخریج الحدیث

مسند أحمد: (رقم الحديث: 10658، 384/16، ط: مؤسسة الرسالة)
حَدَّثَنَا ابْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى أَهْلِهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ الحَاجَةِ خَرَجَ إِلَى البَرِيَّةِ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ امْرَأَتُهُ قَامَتْ إِلَى الرَّحَى فَوَضَعَتْهَا، وَإِلَى التَّنُّورِ فَسَجَرَتْهُ، ثُمَّ قَالَتْ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا، فَنَظَرَتْ فَإِذَا الجَفْنَةُ قَدِ امْتَلَأَتْ، قَالَ: وَذَهَبَتْ إِلَى التَّنُّورِ فَوَجَدَتْهُ مُمْتَلِئًا. قَالَ: فَرَجَعَ الزَّوْجُ، قَالَ: أَصَبْتُمْ بَعْدِي شَيْئًا؟ قَالَتِ امْرَأَتُهُ: نَعَمْ مِنْ رَبِّنَا، قَامَ إِلَى الرَّحَى. فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَرْفَعْهَا لَمْ تَزَلْ تَدُورُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ».
والحديث أورده الهيثمي في «المجمع» (10/ 451-450)، كتاب الزهد/ باب فيمن صبر على العيش الشديد ولم يشك إلى الناس، معزوا لأحمد والبزار والطبراني، وقال: ورجالهم رجال الصحيح، غير شيخ البزار وشيخ الطبراني وهما ثقتان.

المعجم الأوسط للطبراني: (رقم الحديث: 5588، 370/5، ط: دار الحرمين)

شعب الإيمان للبيهقي: (رقم الحديث: 1278، 481/2، ط: مكتبة الرشد)

مسند البزار: (رقم الحديث: 10073، 311/17، ط: مكتبة العلوم و الحكم)

مسند أحمد: (رقم الحديث: 9464، 277/15، ط: مؤسسة الرسالة)
حدثنا هاشم بن القاسم، قال: حدثنا عبد الحميد يعني ابن بهرام، قال: حدثنا شهر بن حوشب، قال: قال أبو هريرة: بَيْنَمَا رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ لَهُ -فِي السَّلَفِ الْخَالِي-، لَا يَقْدِرَانِ عَلَى شَيْءٍ، فَجَاءَ الرَّجُلُ مِنْ سَفَرِهِ، فَدَخَلَ عَلَى امْرَأَتِهِ جَائِعًا قَدْ أَصَابَتْهُ مَسْغَبَةٌ شَدِيدَةٌ، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، أَبْشِرْ أَتَاكَ رِزْقُ اللهِ، فَاسْتَحَثَّهَا، فَقَالَ: وَيْحَكِ، ابْتَغِي إِنْ كَانَ عِنْدَكِ شَيْءٌ، قَالَتْ: نَعَمْ، هُنَيَّةً، نَرْجُو رَحْمَةَ اللهِ، حَتَّى إِذَا طَالَ عَلَيْهِ الطَّوْلُ، قَالَ: وَيْحَكِ، قُومِي، فَابْتَغِي إِنْ كَانَ عِنْدَكِ خُبْزٌ فَأْتِينِي بِهِ، فَإِنِّي قَدْ بُلِغْتُ وَجَهِدْتُ، فَقَالَتْ: نَعَمْ، الْآنَ يَنْضَجُ التَّنُّورُ فَلَا تَعْجَلْ، فَلَمَّا أَنْ سَكَتَ عَنْهَا سَاعَةً، وَتَحَيَّنَتْ أَيْضًا أَنْ يَقُولَ لَهَا، قَالَتْ هِيَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِهَا: لَوْ قُمْتُ فَنَظَرْتُ إِلَى تَنُّورِي، فَقَامَتْ فَوَجَدَتْ تَنُّورَهَا مَلْآنَ جُنُوبَ الغَنَمِ، وَرَحْيَيْهَا تَطْحَنَانِ، فَقَامَتْ إِلَى الرَّحَى فَنَفَضَتْهَا وَإستَخْرَجَتْ مَا فِي تَنُّورِهَا مِنْ جُنُوبِ الْغَنَمِ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَوَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ، عَنْ قَوْلِ مُحَمَّدٍ ﷺ: «لَوْ أَخَذَتْ مَا فِي رَحْيَيْهَا، وَلَمْ تَنْفُضْهَا لَطَحَنَتْهَا إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ».

الضعفاء الكبير للعقيلي: (569/2، ط: دار المكتبة العلمية)
حدثنا محمد بن إسماعيل، قال: حدثنا عمرو بن عون، قال: حدثنا خالد بن عبد الله، عن حميد، عن بكر، عن أبي رافع، عن أبي هريرة موقوفًا، بلفظ: أَنَّ رَجُلًا مُؤْمِنًا، كَانَتْ تَحْتَهُ امْرَأَةٌ مُؤْمِنَةٌ، وَذَلِكَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَأَنَّهُمْ أَصْبَحُوا يَوْمًا وَلَيْسَ عِنْدَهُمْ طَعَامٌ، فَغَسَلَتِ الخُوَازَ وَغَسَلَتِ الجَفْنَةَ وَسَجَّرَتِ التَّنُّورَ، وَجَعَلَتْ تُعَلِّلُ زَوْجَهَا حَتَّى نَامَ، فَقَامَتْ إِلَى جَفْنَتِهَا فَوَجَدَتْهَا مَلْآنَ تَدَفَّقُ عَجِينًا قَدِ اخْتَمَرَ، فَذَهَبَتْ إِلَى التَّنُّورِ فَإِذَا فِيهِ جَنْبُ لَحْمٍ، فَقَالَ زَوْجُهَا: مَنْ تَصَدَّقَ عَلَيْنَا؟ فَقَالَتْ: الرَّبُّ تبارك وتعالیٰ تَصَدَّقَ عَلَيْنَا، وقال: هذا أولى من حديث أبي بكر بن عياش.

دلائل النبوة للبيهقي: (باب ما جاء في دعاء المرأة بالرزق، 105/6، ط: دار الكتب العلمية)
أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ الْأَصْبَهَانِيُّ، أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا العَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُونُسَ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ أَهْلَهُ فَرَأَى مَا بِهِمْ مِنَ الحَاجَةِ، فَخَرَجَ إِلَى الْبَرِيَّةِ، فَقَالَتِ امْرَأَتَهُ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا مَا نَعْتَجِنُ وَنَخْتَبِزُ، قَالَ: فَإِذَا الجَفْنَةُ مَلْأَى خَمِيرًا، وَالرَّحَى تَطْحَنُ، وَالتَّنُّورُ مَلْأَى خُبْزًا وَشِوَاءً، فَجَاءَ زَوْجُهَا، فَقَالَ: عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ رِزْقٌ، فَرَفَعَ الرَّحَى فَكَنَسَ مَا حَوْلَهُ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: «لَوْ تَرَكْتَهَا لَدَارَتْ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ»

دلائل النبوة للبيهقي: (باب ما جاء في دعاء المرأة بالرزق، 105/6، ط: دار الكتب العلمية)
وأخبرنا علي بن أحمد بن عبدان، أنبأنا أحمد بن عبيد الصفار، حدثنا أبو إسماعيل الترمذي، حدثنا أبو صالح عبد الله بن صالح، حدثنا الليث بن سعد، عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي هريرة: أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ ذَا حَاجَةٍ، فَخَرَجَ يَوْمًا وَلَيْسَ عِنْدَ أَهْلِهِ شَيْءٌ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: لَوْ أَنِّي حَرَّكْتُ رَحَايَ وَجَعَلْتُ فِي تَنُّورِي سَعَفَاتٍ فَسَمِعَ جِيرَانِي صَوْتَ الرَّحَى وَرَأَوْا الدُّخَانَ، فَظَنُّوا أَنَّ عِنْدَنَا طَعَامًا وَلَيْسَ بِنَا خَصَاصَةٌ، فَقَامَتْ إِلَى تَنُّورِهَا فَأَوْقَدَتْهُ وَقَدْ تَحَرَّكَ الرَّحَى، فَأَقْبَلَ زَوْجُهَا وَقَدْ سَمِعَ الرَّحَى، فَقَامَتْ إِلَيْهِ تَفْتَحُ لَهُ البَابَ، فَقَالَ: مَا كُنْتِ تَطْحَنِينَ؟ فَأَخْبَرَتْهُ، فَدَخَلَ وَإِنَّ رَحَاهُمَا لَتَدُورُ، وَتَصُبُّ دَقِيقًا، فَلَمْ يَبْقَ فِي البَيْتِ وِعَاءٌ إِلَّا مُلِئَ، ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى تَنُّورِهَا فَوَجَدْتُهُ مَمْلُوءًا خُبْزًا، فَأَقْبَلَ زَوْجُهَا فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: «فَمَا فَعَلَتِ الرَّحَى؟»، قَالَ: رَفَعْتُهَا وَنَفَضْتُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «لَوْ تَرَكْتُمُوهَا مَا زَالَتْ كَمَا هِيَ لَكُمْ حَيَاتَكُمْ».

شاهده من حديث سالم بن أبي الجعد رحمه الله تعالى:
إكرام الضيف لإبراهيم الحربي: (رقم الحديث: 82، ص: 53، ط: مكتبة الصحابة، طنطا)

حدثنا موسى بن إسماعيل، نا حماد، عن عطاء بن السائب، عن سالم بن أبي الجعد، مرسلًا، بلفظ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَضَافَ رَجُلًا، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَامَتْ فَوَضَعَتْ ثِفَالَهَا, وَنَصَبَتْ رَحَاهَا, ثُمَّ ذَهَبَتْ، فَسَجَرَتِ التَّنُّورَ، وَجَعَلَتْ تَطْحَنُ بِحُسْنِ ظَنِّهَا بِرَبِّهَا عز وجل وَعَجَنَتْ، ثُمَّ ذَهَبَتْ, فَإِذَا التَّنُّورُ مَمْلُوءٌ جَنُوبَ شِوَاءٍ، ثُمَّ رَجَعَتْ فَاخْتَبَزَتْ، ثُمَّ رَفَعَتْ ثِفَالَهَا. فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «لَوْ تَرَكَتْهَا طَحَنَتْ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ».

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2720 Jan 11, 2022
aik sahabi key ghar mein tangdasti kay waqt chakki say khod / khud bakhud ata nikalnay kay waqey say mutaliq hadees ki tehqeeq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.