عنوان: طلاق معلق شرط کے پائے جانے پر واقع ہوجاتی ہے(9112-No)

سوال: السلام علیکم، میں نے اپنی بیوی کو 30 مئی 2021 کو صبح تقریبا دس بجے تلخ کلامی کے دوران اس طرح طلاق دی کہ اگر تم نے آج رات 9 بجے سے پہلے مجھے بلانے میں پہل نہ کی اور معافی نہ مانگی تو تجھے طلاق ہے۔
یہ طلاق تیسری طلاق تھی، قبل ازیں پچھلے 20 سالوں میں دو طلاقیں وقفے وقفے سے ہو چکی ہیں، جن میں دوران عدت ہی رجوع کر لیا جاتا رہا ہے، وقت مقررہ گزر گیا میں طلاق کو موثر ھونے کے خیال سے گھر سے 9..10 ہفتے غائب بھی رہا، اس دوران ایک فیمیلی میٹنگ ہوئی، مجھے بھی بلایا گیا، وہاں خاتون کی طرف سے یہ بات سامنے آئی کہ میں نے یہ بات کی تھی کہ میں معافی کس چیز کی مانگوں، میرا قصور کیا ہے؟
کیا یہ جملہ میری شرط کو پورا کرتا ہے، کیا طلاق واقع ھو چکی ہے؟ اگر طلاق ہو چکی ہے، تو کیا ہم دونوں اولاد کے گھر میں اکٹھے رہ سکتے ہیں؟ ہم دونوں گھر نہیں چھوڑ سکتے، ایک مکان میں کس طرح رہیں؟ بنیادی سوال طلاق ہوئی یا نہیں؟

جواب: ذکر کردہ صورت میں مذکورہ شخص نے طلاق کو "نو بجے سے پہلے بلانے میں پہل نہ کرنے اور معافی نہ مانگنے" کی صورت پر معلق کیا تھا، چونکہ عورت نے مرد کو براہ راست نو بجے سے پہلے بلانے میں پہل نہیں کی اور نہ ہی اس سے معافی مانگی، لہذا شرط کے پائے جانے کی وجہ سے مذکورہ شخص کی بیوی پر تیسری طلاق واقع ہو چکی ہے، اور بیوی مذکورہ شخص پر حرام ہو گئی ہے، اس صورت میں شوہر کو رجوع کا حق حاصل نہیں ہے، البتہ اگر وہ عورت پہلے شوہر کی عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے، اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہو جائے ، پھر وہ عورت عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرے، تو ایسا کرنا جائز ہے۔
تین طلاقوں کے بعد میاں بیوی کا اکیلے ایک ساتھ رہنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر ان دونوں کے ساتھ اولاد بھی مکان میں مقیم ہو، اور مکان اتنا بڑا اور کشادہ ہو کہ اس میں سابقہ میاں بیوی شرعی پردہ کی رعایت کرتے ہوئے الگ الگ کمرے میں رہ سکتے ہوں، اور دونوں کا گناہ میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو، تو ایسی صورت میں دونوں کا اولاد کے ساتھ ایک مکان میں رہنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الایۃ: 230)
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ"....الخ

روح المعانی: (البقرۃ، الایۃ: 230)
"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘ .… فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 5260، ط: دار الکتب العلمیۃ)
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ ، أَنَّ امْرَأَةَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي ، فَبَتَّ طَلَاقِي ، وَإِنِّي نَكَحْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ الْقُرَظِيَّ وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ ، لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ۔

الھندیۃ: (الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق، 420/1، ط: دار الفکر)
وإذا أضافہ الی الشرط وقع عقیب الشرط اتفاقا مثل أن یقول لامرأتہ إن دخلت الدار فأنت طالق ولا تصح إضافۃ الطلاق إلا أن تکون الحالف مالکا الخ۔

رد المحتار: (باب العدۃ، 538/3، ط: سعید)
"ولهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى.
وسئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك؟ قال: نعم، وأقره المصنف.
(قوله: وسئل شيخ الإسلام) حيث أطلقوه ينصرف إلى بكر المشهور بخواهر زاده، وكأنه أراد بنقل هذا تخصيص ما نقله عن المجتبى بما إذا كانت السكنى معها لحاجة، كوجود أولاد يخشى ضياعهم لو سكنوا معه، أو معها، أو كونهما كبيرين لا يجد هو من يعوله ولا هي من يشتري لها، أو نحو ذلك."

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 515 Jan 13, 2022
talaq e muallaq shart k / kay pai / paye jane / janay per / par waqa hojati hea / hay

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.