سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص کو عصر اور مغرب کی نماز، قران کی تلاوت کے بعد عشا کے وقت یاد آیا کہ وضو نہیں تھا، دونوں نمازیں لوٹا لیں اور استغفار بھی کر لیا، کیا اسے کچھ اور کرنے کی ضرورت ہے؟
جواب: ذکر کردہ صورت میں ان نمازوں کی قضاء کر لینا اور اپنی اس غلطی پر نادم ہو کر توبہ و استغفار کرنا کافی ہے، امید ہے کہ قضا اور استغفار کر لینے سے اللہ پاک اس گناہ کو معاف فرما دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الایۃ: 6)
یا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ ....الخ
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6954)
عنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،قَالَ: لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ.
الدر المختار مع رد المحتار: (591/1، ط: دار الفکر)
(وإذا ظهر حدث إمامه) وكذا كل مفسد في رأي مقتد (بطلت فيلزم إعادتها) لتضمنها صلاة المؤتم صحة وفسادا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی