سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں سافٹ ویئر ڈیویلپر ہوں اور فری لانسنگ کا کام کرتا ہوں، ایک پراجیکٹ آیا ہے، وہ یہ ہے کہ ایک ویب سائٹ بنانی ہے، جس میں وہ گانے اپلوڈ کرے گا۔ پوچھنا یہ تھا کہ ایسی ویب سائٹ بنا کر پیسے کمانا جائز ہے؟
جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ ایسی ویب سائٹ بنانا جو ناجائز کاموں کے ساتھ خاص نہ ہو، بلکہ اس کا جائز استعمال بھی ممکن ہو، (یعنی گانوں کے علاوہ اس میں جائز مواد جیسے: نعتیں وغیرہ بھی اپلوڈ کی جاسکتی ہوں) اور ویب سائٹ بنانے والے کی طرف سے ناجائز کاموں میں معاونت مقصود نہ ہو، تو ایسی ویب سائٹ بناکر دینے کی گنجائش ہے، اس کو ناجائز کاموں میں استعمال کرنے کی صورت میں استعمال کرنے والے کو اس کا گناہ ہوگا۔
لیکن اگر معاملہ کرتے وقت کسٹمر نے ناجائز مقصد کیلئے بنوانے کی صراحت کردی ہو، (جیسا کہ سوال میں مذکور ہے) تو ایسی صورت میں یہ بات معلوم ہونے کے باوجود اسے ویب سائٹ بناکر دینا گناہ کے کام میں معاونت کرنا (تعاون علی الاثم) ہے، اور گناہ کے کاموں میں معاونت کرنا ناجائز اور گناہ ہے، لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقہ البیوع: (192/1، ط: معارف القرآن)
الاعانۃ علی المعصیۃ حرام مطلقا بنص القرآن اعنی قولہ تعالی: ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان (المائدۃ:2) وقولہ تعالی: فلن اکون ظھیرا للمجرمین (القصص:17) ولکن الاعانۃ حقیقۃ ھی ما قامت المعصیۃ بعین فعل المعین، ولا یتحقق الا بنیۃ الاعانۃ او التصریح بھا الخ۔
و فیه ایضاً: (264/2، ط: معارف القرآن)
بیع الأشیاء إلیہ(البنک) : وفیہ تفصیل ، فإن کان المبیع ممایتمحٖض استخدامہ فی عقد محرم شرعاً، مثل برنامج الحاسوب الذی صمم للعملیات الربویۃ خاصۃ، فإن بیعہ حرام للبنک وغیرہ ، وکذلک بیع الحاسوب بقصد أن یستخدم فی ضبط العملیات المحرمۃ أوبتصریح ذلک فی العقد. أمابیع الأشیاء التی لیس لہا علاقۃ مباشرۃ بالعملیات المحرمۃ ، مثل السیارات أو المفروشات ، فلیس حراماً، وذلک لأنہا لایتمحض استخدامہا فی عمل محظور
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی