سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، ورثاء میں والدہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، ہمارے والد صاحب کے اکاؤنٹ میں 18 لاکھ روپے رکھے ہوئے ہیں، ان روپوں کی شرعی تقسیم ورثاء میں کس طرح ہوگی؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چالیس (40) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو پانچ (5)، دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ (14)، اور بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کے اعتبار سے اٹھارہ لاکھ (1800000) میں سے بیوہ کو دو لاکھ پچیس ہزار (225000)، ہر ایک بیٹے کو چھ لاکھ تیس ہزار (630000) اور بیٹی کو تین لاکھ پندرہ ہزار (315000) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَد....الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الآیۃ: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی