سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! عرض یہ ہے کہ پلے سٹور (play store) پر ایک ایپلیکیشن ڈاوٴن لوڈ کی جاتی ہے، جسے udar app کہتے ہیں، اس میں ایک کیٹگری ایزی لوڈ کی بھی ہوتی ہے، جس سے اگر کوئی بندہ ایزی لوڈ کرتا ہے، تو ایپ استعمال کرنے والےکو اس کے عوض کچھ روپے واپس ملتے ہیں، یہ روپے حلال ہیں یا حرام؟ رہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللہ خیراً
جواب: اگر ایزی لوڈ کرنے پر روپوں کا واپس ملنا اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھنے کے ساتھ مشروط ہو، یعنی اگر مخصوص رقم رکھیں گے، تو پیسے واپس ملیں گے، ورنہ نہیں ملیں گے، تو اس صورت میں ایزی لوڈ کرنے پر کچھ روپوں کا واپس ملنا در حقیقت قرض پر نفع ہے، جو کہ سود ہے، اس لیے ان روپوں کا استعمال جائز نہیں ہوگا۔
لیکن اگر اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھنے کی شرط نہ ہو، محض ایزی لوڈ کرنے پر ہی روپے واپس ملتے ہوں، تو یہ انعام کی صورت ہے، جو کہ جائز ہے، لہذا اس صورت میں واپس ملنے والے روپوں کا استعمال شرعا درست ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (395/7، ط: دار الکتب العلمیة)
(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن قرض جر نفعا؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا وعن شبهة الربا واجب. هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرض، فأما إذا كانت غير مشروطة فيه ولكن المستقرض أعطاه أجودهما فلا بأس بذلك؛ لأن الربا اسم لزيادة مشروطة في العقد، ولم توجد، بل هذا من باب حسن القضاء، وأنه أمر مندوب إليه؛ قال النبي عليه الصلاۃ والسلام: خيار الناس أحسنهم قضاء. وقال النبي عليه الصلاة والسلام - عند قضاء دين لزمه - للوازن: زن، وأرجح.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی