سوال:
مفتی صاحب! کمپنی کی طرف سے ماہانہ نوے (90) لیٹر پٹرول استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے، میری بائیک میں ماہانہ پچاس (50) لیٹر استعمال ہوتے ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ کیا میں بقیہ 40 لیٹر کی پرچی بنوا کر کل نوے (90) لیٹر کی قیمت کمپنی سے وصول کر سکتا ہوں؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ کمپنی اگر ملازم کو پٹرول ملکیتا دیتی ہے اور صراحتاً یا دلالتاً ان کی طرف سے یہ اجازت ہے کہ پٹرول بچ جانے کی صورت میں آپ پٹرول کی قیمت بھی لے سکتے ہیں تو اس صورت میں آپ کے لیے بقیہ پٹرول کی قیمت لینا جائز ہے، البتہ اگر کمپنی پٹرول ملکیتاً نہیں دیتی بلکہ اباحتاً دیتی ہے تو اس صورت میں جتنا پٹرول آپ استعمال کریں گے اس حد تک تو جائز ہوگا، لیکن جو پٹرول بچ جائے، اس کی قیمت لینا آپ کے لیے جائز نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح المجله: (في الامانات، 340/1، ط: رشیدیه)
(المادۃ ٧٧٢) الأذن دلالة كالأذن صراحة.
الدرالمختار: (كتاب الغصب، 200/6، ط: سعید)
لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته.
شرح المجلة: (في الهبة، 410/3، ط: رشیدیه)
(اﻟﻤﺎﺩﺓ 875) ﺇﺫا ﺃﺑﺎﺡ ﺃﺣﺪ ﻵﺧﺮ ﺷﻴﺌﺎ ﻣﻦ ﻣﻄﻌﻮﻣﺎﺗﻪ ﻓﺄﺧﺬﻩ ﻓﻠﻴﺲ ﻟﻪ اﻟﺘﺼﺮﻑ ﻓﻴﻪ ﺑﻮﺟﻪ ﻣﻦ ﻟﻮاﺯﻡ اﻟﺘﻤﻠﻚ ﻛﺎﻟﺒﻴﻊ ﻭاﻟﻬﺒﺔ ﻭﻟﻜﻦ ﻟﻪ اﻷﻛﻞ ﻭاﻟﺘﻨﺎﻭﻝ ﻣﻦ ﺫﻟﻚ اﻟﺸﻲء ﻭﺑﻌﺪ ﻫﺬا ﻟﻴﺲ ﻟﺼﺎﺣﺒﻪ ﻣﻄﺎﻟﺒﺔ ﻗﻴﻤﺘﻪ.
الھندیة: (کتاب الغصب، 286/8، ط: رشیدیه)
ملازم وملازمت کے شرعی احکام: (سرکاری تیل اپنے لیے بیچنا، 93، ط: عثمانیه)
و فيه أيضا: (سرکاری تیل اپنے لیے بیچنا، 93، ط: عثمانيه)
آپ کے مسائل اور ان کا حل: (معاملات، 278/7، 279، ط: لدھیانوی)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی