عنوان: "اماں! اگر عمرؓ ہمیں نہیں دیکھ رہا تو عمرؓ کا رب تو ہمیں دیکھ رہا ہے" واقعہ کی تحقیق(9255-No)

سوال: ایک رات حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے عہد خلافت میں لوگوں کے حالات کا جائزہ لے رہے تھے اور ان کی خبرگیری میں مصروف تھے کہ آپؓ اسی دوران کیا سنتے ہیں کہ ایک عورت اپنی بیٹی سے کہہ رہی ہے کہ بیٹی! جاؤ اٹھو اور دودھ میں پانی ملا دو۔ بیٹی نے کہا اماں! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ امیرالمومنین حضرت عمرؓ بن الخطاب نے اس سے منع کیا ہے۔ اس کی ماں نے کہا: اے بیٹی!جاؤ تم دودھ میں پانی ملا دو، عمرؓ تو ہمیں نہیں دیکھ رہا ہے۔ اس لڑکی نے جواب دیا کہ اماں! اگر عمرؓ ہمیں نہیں دیکھ رہا تو عمرؓ کا رب تو ہمیں دیکھ رہا ہے۔ حضرت عمرؓ کو اس نیک لڑکی کی بات بہت پسند آئی پھر بعد میں حضرت عمرؓ نے اپنے بیٹے کی شادی اس لڑکی سے کردی۔ مفتی صاحب ! یہ واقعہ کس حد تک درست ہے؟

جواب: جی ہاں ! یہ قصہ تاریخ کی مختلف کتابوں میں مختلف الفاظ کے ساتھ بیان کیاگیا ہے،ذیل میں مکمل قصہ عربی عبارت اور ترجمہ کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔
أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه نهى في خلافته عن مذق اللبن بالماء فخرج ذات ليلة في حواشي المدينة فإذا بإمرأة تقول لإبنة لها ألا تمذقين لبنك فقد أصبحت فقالت الجارية كيف أمذق وقد نهى أمير المؤمنين عن المذق فقالت قد مذق الناس فامذقي فما يدري أمير المؤمنين فقالت إن كان عمر لا يعلم فإله عمر يعلم ما كنت لأفعله وقد نهى عنه فوقعت مقالتها من عمر فلما أصبح دعا عاصما ابنه فقال يا بني اذهب إلى موضع كذا وكذا فاسأل عن الجارية ووصفها له فذهب عاصم فإذا هي جارية من بني هلال فقال له عمر اذهب يا بني فتزوجها فما أحراها أن تأتي بفارس يسود العرب فتزوجها عاصم بن عمر فولدت له أم عاصم بنت عاصم بن عمر بن الخطاب فتزوجها عبد العزيز بن مروان بن الحكم فأتت بعمر بن عبد العزيز
(سيرة عمر بن عبد العزيز لعبد الله بن عبد الحكم، ص:24 ،ط:عالم الكتب)
ترجمہ:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں دودھ میں پانی ملانے سے منع کیاتھا، ایک رات مدینہ کی گلیوں کا گشت کررہے تھے، اچانک آپ نے سنا کہ ایک عورت اپنی بیٹی سے کہہ رہی ہے : ’’بیٹی !تم نے اب تک دودھ میں پانی نہیں ملایا، صبح ہونے کو ہے ۔‘‘ بیٹی جواب میں بولی:’’ماں! میں پانی کیسے ملاؤں؟ امیر المومنین نے دودھ میں پانی ملانے سے منع کیا ہے۔‘‘
اس پر ماں نے کہا: بیٹی ! اور لوگ بھی تو ملاتے ہیں، تم بھی ملالو، امیرالمومنین کو کیا خبر؟
بیٹی بولی:’’اگر عمر کو خبر نہیں، تو عمر کا رب جانتا ہے۔
میں یہ کام نہیں کروں گی، حضرت عمر نے اس سے منع کیا ہے۔‘‘
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ گفتگو بےحد پسند آئی، جب صبح ہوئی، تو اپنے صاحبزادے عاصم کو بلایا اور قصہ سنا کر فرمایا کہ فلاں جگہ جاکر معلوم کرو کہ یہ لڑکی کون ہے؟
حضرت عاصم نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ اس لڑکی کا تعلق قبیلہ بنو ہلال سے ہے، آکر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اطلاع دی، تو آپ نے حضرت عاصم کو فرمایا: اس لڑکی سے نکاح کر لو، وہ یقیناً اس لائق ہے کہ اس کے بطن سے ایک شہ سوار پیدا ہو، جو تمام عرب کی قیادت کرے، چنانچہ حضرت عاصم نے اس لڑکی سے نکاح کرلیا، اس کے بطن سے ایک لڑکی ام عاصم بنت عاصم بن عمر پیدا ہوئی، جس کا نکاح عبدالعزیز بن مروان بن حکم سے ہوا، اور ان سے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ پیدا ہوئے۔
نوٹ:
ام عاصم کا نام علامہ ابن حبان ؒ نے ’’لیلی‘‘ اور ابن عساکر نے’’عتبہ‘‘ ذکر کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تاریخ دمشق لابن عساکر: (252/70، ط: دار الفكر)
أخبرنا أبو الحسن الفرضي أنا جعفر بن أحمد بن الحسين السراج أنا الشيخ أبو نصر إبراهيم بن الحسين بن صالح قراءة عليه نا أبو أحمد الفرضي أنا أبو بكر محمد بن جعفر بن محمد الأدمي القارئ قراءة عليه في مسجد الجامع يوم الجمعة يوم عرفة سنة أربعين وثلاثمائة نا أحمد بن عبيد بن ناصح نا أبو قبيصة محمد بن حرب بن قطن حدثني حماد بن زيد [عن عاصم] عن أبي وائل قال: مر عمر بعجوز تبيع لبنا معها في سوق الليل فقال لها يا عجوز لا تغشي المسلمين وزوار بيت الله تعالى ولا تشوبي اللبن بالماء فقالت نعم يا أمير المؤمنين ثم مر بعد ذلك فقال يا عجوز ألم أتقدم إليك أن لا تشوبي لبنك بالماء فقالت والله ما فعلت فتكلمت ابنة لها من داخل الخباء فقالت يا أمه أغشا وكذبا جمعت على نفسك فسمعها عمر فهم بمعاقبة العجوز فتركها لكلام ابنتها ثم التفت إلى بنيه فقال أيكم يتزوج هذه فلعل الله أن يخرج منها نسمة طيبة مثلها فقال عاصم بن عمر أنا أتزوجها يا أمير المؤمنين فزوجها إياه فولدت له أم عاصم فتزوج أم عاصم عبد العزيز بن مروان فولدت له عمر بن عبد العزيز.

و فیه ایضاً: (361/25)
وأم عمر بن عبد العزيز هي عتبة وهي أم عاصم بنت عاصم بن عمر بن الخطاب

الثقات لابن حبان: (318/2، ط: دائرة المعارف)
وأم عمر بن عبد العزيز أم عاصم بنت عاصم بن عمر بن الخطاب واسمها ليلى.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2254 Feb 03, 2022
hazrat umar bin abdul aziz rehma hullah ki nani ka eman afroz qisa

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.