سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کسی کو نماز میں بھول ہوگئی ہو، اور وہ اپنے غالب گمان میں یہ سمجھے کہ میری دو رکعتیں ہوئی ہیں، پھر اگر اسے دوبارہ تیسری رکعت میں یہ غالب گمان ہو کہ میری تو ایک رکعت ہوئی تھی نہ کہ دو، تو ایسی صورت میں وہ پہلے والے غالب گمان پر عمل کرے یا دوسرے والے پر؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں پہلی مرتبہ کے گمان کا تبدیل ہونا، اس بات کی علامت ہے کہ وہ محض شک تھا، غالب گمان نہیں تھا، اور دوسری مرتبہ کا غالب گمان ہی صحیح معنوں میں غالب گمان ہے، لہذا دوسری مرتبہ کے غالب گمان کا اعتبار کرکے اپنی بقیہ نماز پوری کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح: (فصل في الشك، 477/1، ط: دار الكتب العلمية)
وان كثر الشك تحري وعمل اي أخذ بغالب ظنه لقوله صلي الله عليه وسلم : إذا شك أحدكم فليتحر الصواب فليتم عليه. وحمل علي ما اذا كثر الشك للرواية السابقة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی